اُمِ سَعد رضی اللّٰہ تَعَالٰی عنہاکیلئے کُنواں Umm-e-Saad Ke Liye Kunwan

اُمِ سَعد رضی  اللّٰہ    تَعَالٰی  عنہاکیلئے کُنواں 

حضرت سَیِّدُنا سعد بن عُبادہ    رَضِیَ  اللہ   تَعَالٰی عَنْہُ   نے عرض کی، یارسولَ  اللّٰہ     عَزَّ وَجَلَّ    و صَلَّی  اللہ    تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ! میری ماں انتقال کرگئی ہیں (میں اُن کی طرف سے صَدَقہ کرنا چاہتا ہوں ) کون سا صَدَقہ افضل رہے گا؟سرکار  صَلَّی  اللہ    تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا، ’’پانی ‘‘ چُنانچِہ انہوں نے ایک کُنواں کھدوایا اور کہا، ’’یہ اُمِ سَعد رَضِیَ  اللہ   تَعَالٰی عَنْہُمَا  کیلئے ہے ۔‘‘  
(سُنَنُ اَ بِی دَاوٗد ج۲ص۱۸۰حدیث۱۶۸۱دارالفکر بیروت) 
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سَیِّدُ نا سعد        رَضِیَ  اللہ    تَعَالٰی عَنْہُ     کا کہنا ہے کہ یہ کُنوا ں اُمِّ سعد رضی  اللّٰہ    تَعَالٰی  عنہماکیلئے ہے۔اس کے معنٰی یہ ہیں کہ یہ کنواں سعد    رَضِیَ  اللہ   تَعَالٰی عَنْہُ   کی ماں کے ایصالِ ثواب کیلئے ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مسلمانوں کا گائے یا بکرے وغیرہ کو بزرگوں کی طرف منسوب کرنا مثلاً یہ کہنا کہ ’’یہ سَیِّدُنا غوثِ پاک    رَضِیَ  اللہ   تَعَالٰی عَنْہُ   کا بکرا ہے‘‘۔ اس میں کوئی حرج نہیں کہ اس سے مُراد بھی یہی ہے کہ یہ بکرا غوثِ پاک    رَضِیَ  اللہ   تَعَالٰی عَنْہُ   کے ایصال ثواب کیلئے ہے۔ اور قربانی کے جانور کو بھی تو لوگ ایک دوسرے ہی کی طرف منسوب کرتے ہیں ۔ مثلاً کوئی اپنی قربانی کی گائے لئے چلا آرہا ہو اور اگر آپ اُس سے پوچھیں ، کہ کس کی گائے ہے ؟تو اُس نے یہی جواب دینا ہے، ’’میری گائے ہے ‘‘ جب یہ کہنے والے پر اعتراض نہیں تو’’غوثِ پاک کا بکرا‘‘کہنے والے پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا۔حقیقت میں ہر شے کا مالک اللّٰہ   عَزَّ وَجَلَّ    ہی ہے اور قربانی کی گائے ہو یا غوثِ پاک کا بکرا، ہر ذبیحہ کے ذبح کے وقت اللّٰہ   عَزَّ وَجَلَّ    کا نام لیا جاتا ہے۔ اللّٰہ   عَزَّ وَجَلَّ    وسوسوں سے نجات بخشے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی  اللہ   تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم 
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !     صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد


اُمِ سَعد رضی  اللّٰہ    تَعَالٰی  عنہاکیلئے کُنواں  Umm-e-Saad Ke Liye Kunwan
اُمِ سَعد رضی  اللّٰہ    تَعَالٰی  عنہاکیلئے کُنواں  Umm-e-Saad Ke Liye Kunwan

Post a Comment

0 Comments