Isaal-e-Sawab Ke 18 madani Phool ایصالِ ثواب کے 18مدنی پھول

’’دین خیر خواہی کا نام ہے‘‘کے اٹھارہ حُرُوف کی نسبت سے ایصالِ ثواب کے 18مدنی پھول

مدینہ1   فرض، واجب ، سنت ، نفل، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج ، بیان، درس، مَدَنی قافلے میں سفر، مَدَنی انعامات، نیکی کی دعوت، دینی کتاب کا مطالعہ، مَدَنی کاموں کیلئے انفرادی کوشِش وغیرہ ہر نیک کام کا ایصالِ ثواب کرسکتے ہیں ۔ 
مدینہ2 میِّت کا تیجا، دسواں ، چالیسواں اور برسی کرنا اچّھا ہے کہ یہ ایصال ثواب کے ہی ذرائِع ہیں ۔ شریعت میں تیجے وغیرہ کے عَدَمِ جواز(یعنی ناجائزہونے) کی دلیل نہ ہونا خود دلیلِ جواز ہے اور میِّت کیلئے زندوں کا دعا کرناقرآنِ کریم سے ثابِت ہے جو کہ ایصالِ ثواب کی اَصْل ہے ۔ چُنانچِہ 
وَ الَّذِیْنَ جَآءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَ لِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ (پ۲۸ حشر  :   ۱۰)
ترجمۂ کنزالایمان        : اور وہ جوان کے بعد آئے عرض کرتے ہیں ، اے ہمارے رب(   عَزَّ وَجَلَّ   ) ہمیں بخش دے اور ہمارے بھائیوں کو جو ہم سے پہلے ایمان لائے۔ 
مدینہ3    تیجے وغیرہ کا کھانا صِرْف اسی صورت میں میِّت کے چھوڑے ہوئے مال سے کرسکتے ہیں جبکہ سارے وُرَثا بالِغ ہوں اور سب کے سب اجازت بھی دیں اگر ایک بھی وارِث نابالِغ ہے توسخت حرام ہے۔ ہاں بالِغ اپنے حصہ سے کرسکتا ہے۔  
(مُلَخَّص از بہار شریعت ج۱ حصہ۴  ص۸۲۲) 
مدینہ4   میِّت کے گھر والے اگر تیجے کا کھانا پکائیں تو(مالدار نہ کھائیں ) صِرْف فُقَراء کوکھلائیں ۔     (اَیضاًص۸۵۳) 
مدینہ5   ایک دن کے بچے کو بھی ایصالِ ثواب کرسکتے ہیں ، اُس کاتیجا ، وغیرہ بھی کرنے میں حرج نہیں ۔
مدینہ6    جو زندہ ہیں ان کو بھی بلکہ جو مسلمان ابھی پیدا نہیں ہوئے ان کو بھی پیشگی (ایڈوانس میں ) ایصالِ ثواب کیا جاسکتا ہے۔ 
مدینہ7 مسلمان جِنَّات کو بھی ایصالِ ثواب کرسکتے ہیں ۔ 
مدینہ8 گیارھویں شریف، رَجَبی شریف (یعنی ۲۲ رجب المرجّب کو سَیِّدُنا امام جعفرِ صادِق رضی  اللہ    تعالی عنہ کے کونڈے کرنا) وغیرہ جائز ہے۔ کونڈے ہی میں کھیر کھِلانا ضَروری نہیں دوسرے برتن میں بھی کھلا سکتے ہیں ۔ اس کو گھر سے باہَر بھی لے جاسکتے ہیں ۔ 
مدینہ9 بزرگوں کی فاتحہ کے کھانے کو تعظیماً’’ نذر و نیاز ‘‘کہتے ہیں اور یہ نیازتَبَرُّک ہے اسے امیر و غریب سب کھا سکتے ہیں ۔ 
مدینہ10 ایصالِ ثواب کے کھانے میں مہمان کی شرکت شرط نہیں گھر کے افراد اگر خود ہی کھالیں جب بھی کوئی حرج نہیں ۔
مدینہ11 روزانہ جتنی باربھی کھاناحسبِ حال اچّھی اچّھی نیّتوں کے ساتھ کھائیں ، اُس میں اگر کسی نہ کسی بُزُرْگ کے ایصالِ ثواب کی نیّت کرلیں توخوب ہے۔ مَثَلاً ناشتے 
میں نیّت کیجئے  :   آج کے ناشتے کا ثواب سرکارِ مدینہ صَلَّی  اللہ   تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ    اور آپ کے ذَرِیْعے تمام انبیا ئے کرام عَلَیْہِ السَّلَام
کو پہنچے۔دوپَہَر کو نیّت کیجئے  :   ابھی جو کھانا کھائیں گے(یا کھایا) اُس کا ثواب سرکارِ غوثِ اعظم اور تمام اولیائے کِرام رَحِمَہُمُ  اللہ   السَّلَام 
کو پہنچے، رات کو نیّت کیجئے  :   ابھی جو کھائیں گے اُس کا ثواب امامِ اہلسنّت امام احمد رضا خان   عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن  اورہر مسلمان مردوعورت کو پہنچے یا ہر بار سبھی کو ایصالِ ثواب کیا جائے اور یہی اَنْسَب (یعنی زیادہ مناسب) ہے۔یاد رہے! ایصالِ ثواب صِرف اُسی صورت میں ہو سکے گا جبکہ وہ کھانا کسی اچّھی نیّت سے کھایا جائے مَثَلاً عبادت پر قوّت حاصِل کرنے کی نیّت سے کھایا تو یہ کھانا کھانا کارِ ثواب ہوا اور اُس کا ایصالِ ثواب ہوسکتا ہے ۔ اگر ایک بھی اچّھی نیّت نہ ہو تو کھانا کھانا مُباح کہ اِس پر نہ ثواب نہ گناہ ، تو جب ثواب ہی نہ ملا تو ایصالِ ثواب کیسا!البتّہ دوسروں کو بہ نیّتِ ثواب کھلایا ہو تو اُس کِھلانے کا ثواب ایصال ہو سکتا ہے۔
مدینہ12اچّھی اچّھی نیتوں کے ساتھ کھائے جانے والے کھانے سے پہلے ایصالِ ثواب کریں یا کھانے کے بعد ، دونوں طرح دُرُست ہے۔
مدینہ13 ہوسکے تو ہر روز( نَفْع پر نہیں بلکہ) اپنی بِکری کا ایک فیصد اور ملازِمت کرنے والے تنخواہ کا ماہانہ کم ازکم تین فیصدسرکارِ غوثِ پاک     رَضِیَ  اللہ   تَعَالٰی عَنْہُ   کی نیاز کیلئے نکال لیا کریں ۔اِس رقم سے دینی کتابیں تقسیم کریں یا کسی بھی نیک کام میں خرچ کریں  اِنْ شَآءَ اللّٰہ   عَزَّ وَجَلَّ    اِس کی برکتیں خود ہی دیکھیں گے۔
مدینہ14 مسجد یا مدرسہ کا قیام صدقۂ جاریہ اور ایصالِ ثواب کا بہترین ذریعہ ہے۔
مدینہ15 داستانِ عجیب، شہزادے کا سر ، دس بیبیوں کی کہانی اور جنابِ سیِّدہ کی کہانی وغیرہ سب من گھڑت قِصّے ہیں ، انہیں ہرگز نہ پڑھا کریں ۔ اسی طرح ایک پمفلٹ بنام ’’وصیت نامہ‘‘ لوگ تقسیم کرتے ہیں جس میں کسی ’’شیخ احمد‘‘ کا خواب دَرْج ہے یہ بھی جعلی ہے اس کے نیچے مخصوص تعداد میں چھپواکر بانٹنے کی فضیلت اور نہ تقسیم کرنے کے نقصانات وغیرہ لکھے ہیں ان کا بھی اعتبارنہ کریں ۔
مدینہ16 جتنوں کو بھی ایصال ثواب کریں اللّٰہ   عَزَّ وَجَلَّ    کی رَحْمت سے امید ہے کہ سب کو پورا ملیگا ۔ یہ نہیں کہ ثواب تقسیم ہوکر ٹکرے ٹکرے ملے۔  (رَدُّالْمُحْتارج۳ص۱۸۰دار المعرفۃ، بہارشریعت ج۱حصہ ۴ ص ۸۵۰ملخصاً ) 
مدینہ17 ایصالِ ثواب کرنے والے کے ثواب میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی بلکہ یہ امید ہے کہ اس نے جتنوں کو ایصالِ ثواب کیا ان سب کے مجموعہ کے برابر اس کو ثواب ملے۔ مثلاً کوئی نیک کام کیا جس پر اس کو دس نیکیاں ملیں اب اس نے دس مُردوں کو ایصالِ ثواب کیا تو ہر ایک کودس دس نیکیاں پہنچیں گی جبکہ ایصالِ ثواب کرنے والے کو ایک سو دس اور اگر ایک ہزار کو ایصالِ ثواب کیا تو اس کو دس ہزار دس  وَ عَلیٰ ھٰذَا الْقِیاس۔ (بہارشریعت ج۱حصہ۴ص۸۵۰) 
مدینہ18 ایصالِ ثواب صِرْف مسلمان کو کرسکتے ہیں ۔ کافر یا مُر تَد کو ایصالِ ثواب کرنا یا اس کو مرحوم کہنا کُفر ہے۔

Isaal-e-Sawab Ke 18 madani Phool ایصالِ ثواب کے 18مدنی پھول
Isaal-e-Sawab Ke 18 madani Phool ایصالِ ثواب کے 18مدنی پھول





Post a Comment

0 Comments