اِیصَال ثواب کا طریقہ
ایصالِ ثواب ( یعنی ثواب پہنچانا) کیلئے دل میں نیّت کرلینا کافی ہے،
مَثَلاًآپ نے کسی کو ایک روپیہ خیرات دیا یا ایک بار دُرُود شریف پڑھا یا کسی کو ایک سنَّت بتائی یا نیکی کی دعوت دی یا سنّتوں بھرا بیان کیا۔ الغرض کوئی بھی نیکی کی آپ دل ہی دل میں اس طرح نیّت کرلیں مَثَلاً، ابھی میں نے جو سنّت بتائی اس کا ثواب سرکار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو پہنچے‘‘۔ ان شاء اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ ثواب پہنچ جائے گا۔ مزید جن جن کی نیت کریں گے ان کو بھی پہنچے گا۔ دل میں نیت ہونے کے ساتھ ساتھ زبان سے کہہ لینا سنت صحابہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُم ہے جیسا کہ ابھی حدیثِ سعد رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ میں گزرا کہ انہوں نے کنواں کھدواکر فرمایا۔ ’’ یہ امِّ سعد کیلئے ہے‘‘ ۔
ایصالِ ثواب کا مُرَوَّجہ طریقہ
آج کل مسلمانوں میں خُصُوصاً کھانے پر جو فاتحہ کا طریقہ رائج ہے وہ بھی بہت اچھا ہے جن کھانوں کا ایصالِ ثواب کرنا ہے وہ سارے یا سب میں سے تھوڑا تھوڑاکھانا نیز ایک گلاس میں پانی بھر کر سب کچھ سامنے رکھ لیں ۔
اب اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط
پڑھ کر ایک بار بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَۙ(۱) لَاۤ اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَۙ(۲) وَ لَاۤ اَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَاۤ اَعْبُدُۚ(۳) وَ لَاۤ اَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدْتُّمْۙ(۴) وَ لَاۤ اَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَاۤ اَعْبُدُؕ(۵) لَكُمْ دِیْنُكُمْ وَ لِیَ دِیْنِ۠(۶)
تین بار
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌۚ(۱) اَللّٰهُ الصَّمَدُۚ(۲) لَمْ یَلِدْ ﳔ وَ لَمْ یُوْلَدْۙ(۳) وَ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ كُفُوًا اَحَدٌ۠(۴)
ایک بار
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِۙ(۱) مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَۙ(۲) وَ مِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَۙ(۳) وَ مِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِۙ(۴) وَ مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ۠(۵)
ایک بار
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِۙ(۱) مَلِكِ النَّاسِۙ(۲) اِلٰهِ النَّاسِۙ(۳) مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ ﳔ الْخَنَّاسِﭪ(۴) الَّذِیْ یُوَسْوِسُ فِیْ صُدُوْرِ النَّاسِۙ(۵) مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ۠(۶)
ایک بار
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۱) الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِۙ(۲) مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِؕ(۳) اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُؕ(۴) اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَۙ(۵) صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ﴰ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْهِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنَ۠(۷)
ایک بار
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الٓمّٓۚ(۱) ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا رَیْبَ ﶈ فِیْهِ ۚۛ-هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَۙ(۲) الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳) وَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَۚ-وَ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَؕ(۴) اُولٰٓىٕكَ عَلٰى هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْۗ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۵)
پڑھنے کے بعد یہ پانچ آیات پڑھیے :
(1) وَ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌۚ-لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ۠(۱۶۳)(پ۱ البقرۃ : ۱۶۳)
(2) اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ(۵۶) (پ۸ الاعراف : ۵۶)
(3) وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷) (پ۱۷ الانبیآء : ۱۰۷)
(4) مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰)
(پ۲۲ الاحزاب ۴۰)
(5) اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) (پ۲۲ الاحزاب : ۵۶)
اب دُرُود شریف پڑھئے :
اب ہاتھ اٹھاکر فاتحہ پڑھانے والابُلند آواز سے ’’ الفاتِحہ‘‘ کہے۔ سب لوگ آہستہ سے سورۃُ الفاتِحَہپڑھیں ۔ اب فاتحہ پڑھانے والا اس طرح اعلان کرے، ’’میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! آپ نے جو کچھ پڑھا ہے اُس کا ثواب مجھے دیدیجئے‘‘۔ تمام حاضرین کہہ دیں : ’’ آپکو دیا۔‘‘اب فاتحہ پڑھانے والا ایصالِ ثواب کردے۔ ایصالِ ثواب کے الفاظ لکھنے سے قبل امام اہلسنت اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا خان علیہ رحمۃ اللہ ِالرحمن فاتحہ سے قبل جو سورتیں وغیرہ پڑھتے تھے وہ تحریر کرتا ہوں ۔
اعلٰحضرت رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کا فاتحہ کا طریقہ
ایک بار
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۱) الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِۙ(۲) مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِؕ(۳) اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُؕ(۴) اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَۙ(۵) صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ﴰ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْهِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنَ۠(۷)
ایک بار
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ-اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ﳛ لَا تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْمٌؕ-لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِؕ-مَنْ ذَا لَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا بِاِذْنِهٖؕ-یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْۚ-وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَۚ-وَسِعَ كُرْسِیُّهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَۚ-وَ لَا یَـُٔوْدُهٗ حِفْظُهُمَاۚ-وَ هُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ(۲۵۵)
تین بار
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌۚ(۱) اَللّٰهُ الصَّمَدُۚ(۲) لَمْ یَلِدْ ﳔ وَ لَمْ یُوْلَدْۙ(۳) وَ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ كُفُوًا اَحَدٌ۠(۴)
اِیصال ثواب کیلئے دعا کا طریقہ
یااللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ جو کچھ پڑھا گیا (اگر کھانا وغیرہ ہے تو اس طرح سے بھی کہیں ) اور جو کچھ کھانا وغیرہ پیش کیا گیا ہے بلکہ آج تک جو کچھ ٹوٹا پھوٹا عمل ہو سکا ہے اس کا ثواب ہمارے ناقص عمل کے لائق نہیں بلکہ اپنے کرم کے شایان شان مرحمت فرما۔ اور اسے ہماری جانب سے اپنے پیارے محبوب ، دانائے غُیُوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں نَذْر پہنچا۔ سرکار مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے تَوَسُّط سے تمام انبیائے کرام علیہم
السلام تمام صَحابۂ کرام علیہم الرضوان تمام اولیائے عِظام رحمہم اللّٰہ کی جناب میں نَذْر پہنچا۔ سرکار مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے تَوَسُّط سے سَیِّدُ نا آدم صفیُّ اللّٰہ علیہ السلام سے لیکر اب تک جتنے انسان و جِنّات مسلمان ہوئے یا قیامت تک ہوں گے سب کو پہنچااس دَوران جن جن بزرگوں کو خُصُوصاً ایصالِ ثواب کرنا ہے ان کا نام بھی لیتے جائیں ۔ اپنے ماں باپ اور دیگر رشتے داروں اور اپنے پیر و مرشِد کو ایصالِ ثواب کریں ۔( فوت شدگان میں سے جن جن کا نام لیتے ہیں ان کو خوشی حاصل ہوتی ہے۔)
اب حسبِ معمول دعا ختم کردیں ۔ (اگر تھوڑا تھوڑا کھانا اور پانی نکالا تھا تو وہ دوسرے کھانوں اور پانی میں ڈال دیں )۔
خبردار !
جب بھی آپ کے یہاں نیاز یا کسی قسم کی تقریب ہو، جماعت کا وَقْت ہوتے ہی کوئی مانِع شرعی نہ ہوتو انفرادی کوشش کے ذَریعے تمام مہمانوں سمیت نمازِ باجماعت کیلئے مسجد کا رخ کریں ۔ بلکہ ایسے اوقات میں دعوت ہی نہ رکھیں کہ بیچ میں نماز آئے اور سستی کے باعث معاذ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ جماعت فوت ہوجائے ۔ دوپہر کے کھانے کے لیے بعد نماز ظہر اورشام کے کھانے کیلئے بعد نماز عشاء مہمانوں کو بُلانے میں غالباً باجماعت نَمازوں کیلئے آسانی ہے ۔ میزبان ، باورچی ، کھانا تقسیم کرنے والے وغیرہ سبھی کو چاہیے کہ
وقت ہوجائے تو سارا کام چھوڑ کر باجماعت نماز کا اہتمام کریں ۔ بزرگوں کی ’’نیاز‘‘کی مصروفیت میں اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کی ’’نمازِ باجماعت ‘‘میں کوتاہی بہت بڑی غلطی ہے ۔
مَزار پر حاضِری کا طریقہ
بزرگوں کے پاس قدموں کی طرف سے حاضر ہونا چاہئے، پیچھے سے آنے کی صورت میں انہیں مُڑ کر دیکھنے کی زحمت ہوتی ہے۔ لہٰذا مزارِاولیاء پر بھی پائِنتی (قدموں ) کی طرف سے حاضر ہو کر قبلہ کو پیٹھ اور صاحبِ مزار کے چہرے کی طرف رُخ کر کے کم از کم چار ہاتھ (دو گز) دُور کھڑاہواور اس طرح سلام عرض کرے ،
السَّلامُ عَلَیکَ یا ولیَّ اللّٰہِ وَرَحْمۃُ اللّٰہِ وَ برَکَاتُہٗ
ایک بار سورۃُ الفاتحہ اور11بار سورۃُ الْاِخْلاص(اول آخر ایک بار دُرُود شریف ) پڑھ کر ہاتھ اٹھا کر اوپر دیئے ہوئے طریقے کے مطابق (صاحبِ مزار کا نام لیکر بھی) ایصالِ ثواب کرے اور دعاء مانگے، ’’ اَحْسَنُ الوِِعاء‘‘ میں ہے ، ولی کے قُرب میں دعاء قبول ہوتی ہے،
الہٰی واسطہ کل اولیا ء کا مِرا ہر ایک پورا مُدَّعا ہو
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
اِیصَال ثواب کا طریقہ Isaal-e-Sawab Ka Tareeqa Ma Fazail Wa Masail |
0 Comments