Shaban Ul Muazma Ki Fazilat wa Azmat شَعْبَانُ الْمُعَظَّم کی فضیلت و عظمت

شَعْبَانُ الْمُعَظَّم

آقا   صَلَّی  اللہ    تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا مہینہ 

رسولِ اکرم، نورِ مجسَّم، شاہِ بنیِ آدم، شافِعِ اُمَم  صَلَّی  اللہ   تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کا شَعبانُ الْمُعَظَّمکے بارے میں فرمانِ مُکَرّم ہے، شَعبان میرا مَہِیْنہ ہے اور رَمَضانُ الْمُبارَک، اللّٰہ   عَزَّ وَجَلَّ     کا مہِیْنہ ہے۔  (الجامعُ الصَّغیر الحدیث۴۸۸۹ ص۳۰۱  )

رَمَضَان کے بعد کون سا مہینہ اَفْضَل ہے ؟

حضرتِ سَیِّدُنا اَنَس    رَضِیَ  اللہ   تَعَالٰی عَنْہُ   فرماتے ہیں ، دو عالم کے مالِک و مختار ، مکّی مَدَنی سرکار، محبوبِ پرورد گار    عَزَّ وَجَلَّ    و  صَلَّی  اللہ    تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کی بارگاہِ بے کس پناہ میں عرض کی گئی کہ رَمَضان کے بعد کونساروزہ افضل ہے ؟ ارشاد فرمایا  :    ’’تعظیمِ 
رَمَضان کیلئے شَعبان کا۔‘‘پھر عرض کی گئی، کونسا صَدَقہ افضل ہے ؟فرمایا  :    رَمَضان کے ماہ میں صَدَقہ کرنا۔
  (سُنَنُ التِّرْمِذِیّ ج۲ص۱۴۶حدیث۶۶۳)

پندرھویں شب میں تَجَلِّی 

اُمُّ الْمُؤمِنِینحضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رَضِیَ  اللہ   تَعَالٰی عَنْہَا سے رِوایَت ہے، تاجدارِ رِسالت ، سراپا رحمت، محبوبِ ربُّ العزَّت   عَزَّ وَجَلَّ    و  صَلَّی  اللہ   تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے فرمایا  :    اللّٰہ   عَزَّ وَجَلَّ     شَعبان کی پندَرَہویں ۵ ۱     شب میں تجلّی فرماتا ہے ۔ اِستِغْفار (یعنی توبہ ) کرنے والوں کو بَخش دیتا اور طالِبِ رَحمت پر رَحم فرماتا اور عداوت والوں کو جِس حال پر ہیں اُسی پر چھوڑ د یتا ہے۔ ‘‘
   (شُعَبُ الْاِیْمَان ج۳ص۳۸۳حدیث۳۸۳۵)

بھلائیوں والی راتیں 

اُمُّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدیقہرَضِیَ  اللہ   تَعَالٰی عَنْہَا رِوایَت فرماتی ہیں  :    میں نے نبیِّ کریم، رَء ُوفٌ رَّحیم علیہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَسْلِیم کو فرماتے ہوئے سنا ، اللّٰہ   عَزَّ وَجَلَّ   (خاص طور پر)چا ر ۴  راتوں میں بھلائیوں کے دروازے کھول دیتا ہے (1)بَقَر عید کی رات (2)عیدُ الْفِطْر کی رات (3)شعبان کی پندَرَہْویں ۱۵    ر ا ت کہ اس رات میں مرنے والوں کے نام اور لوگوں کا رِزْق اور (اِس سال)حج کرنے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں (4)عَرَفہ (نوذُوالحجّہ) کی رات ، اذانِ (فجر) تک۔    (اَلْدُّرُالْمَنْثُوْر ج۷ص۴۰۲ )


مَغْرِب کے بعدچھ نَوَافِل

مغرِب کے فَرض و سنّت وغیرہ کے بعد  چھ رَکْعَت خُصُوصی نوافِل ادا کرنا معمولاتِ اولیا ئے کرام رَحِمَھُمُ اللّٰہُ تعالٰیسے ہے۔ مغرِب کے فَرض وسنَّت وغیرہ ادا کر کے چھ  رَکْعَت نفل دو دو  رَکْعَت کر کے ادا کیجئے۔پہلی دو رَکْعَتیں شروع کرنے سے قَبل یہ عَرض کیجئے  :    اللّٰہ   عَزَّ وَجَلَّ    !ان  دو رَکْعَتوں کی بَرَ کت سے مجھے درازیٔ عُمربِالْخَیر عطا فرما۔دوسر ی دو رَکْعَتیں شُروع کرنے سے قَبل عَرض کیجئے  :    اللّٰہ   عَزَّ وَجَلَّ    !ان دو رَکْعَتوں کی بَرَ کت سے بلاؤں سے میری حفاظت فرما ۔ تیسری دو رَکْعَتیں شروع کرنے سے قَبل اِس طرح عَرض کیجئے  :   اللّٰہ   عَزَّ وَجَلَّ    ! ان دو رَکْعَتوں کی بَرَ کت سے مجھے صِرف اپنا مُحتاج رکھ اور غیروں کی مُحتاجی سے بچا ۔ ہردو  رَکْعَت کے بعداکیس بار قُل ھُوَ اللّٰہ   یا ایک بار سُورۂ یاسین پڑھئے بلکہ ہو سکے تو دونوں ہی پڑھ لیجئے ، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایک اسلامی بھائی یاسین شریف بُلند آواز سے پڑھیں اور دوسرے خاموشی سے سُنیں ، اِس میں یہ خیال رکھئے کہ دوسرا اِس دَوران زَبان سے یا سین شریف نہ پڑھے۔ اِنْ شَآءَ اللہ    عَزَّ وَجَلَّ    رات شُروع ہوتے ہی ثواب کا اَنبارلگ جائے گا۔ ہر بار یا سین شریف کے بعد دُعائے نصف شَعبان بھی پڑھئے  :     


Shaban Ul Muazma Ki Fazilat wa Azmat شَعْبَانُ الْمُعَظَّم کی فضیلت و عظمت
Shaban Ul Muazma Ki Fazilat wa Azmat شَعْبَانُ الْمُعَظَّم کی فضیلت و عظمت


 ترجَمہ   ؛     اللّٰہ   عَزَّ وَجَلَّ    کے نام سے شُروع جو بَہُت مہربان رحمت والا۔اے اللّٰہ   عَزَّ وَجَلَّ    !  اے اِحسان کر نے والے کہ جس پر احسان نہیں کیا جاتا ! اے بڑی شان وشوکت والے! اے فضل وانعام والے ! تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔ تو پریشان حالوں کا مدد گار ، پناہ مانگنے والوں کوپناہ اور خوفزدوں کو امان دینے والا ہے۔ اے اللّٰہ   عَزَّ وَجَلَّ    ! اگرتو اپنے یہاں اُمُّ الکتاب (لوحِ محفوظ ) میں مجھے شقی (بد بخت) ، محروم ، دُھتکارا ہوا اور رِزْق میں تنگی دیاہوا لکھ چکا ہوتو اے اللّٰہ  عَزَّ وَجَلَّ    !  اپنے فضل سے میری بدبختی ، مَحرومی ، ذلَّت اور رِز ق کی تنگی کو مٹادے اور اپنے پاس اُمُّ الکتابمیں مجھے خوش بخت ، رِزْق دیاہوا اور بھلا ئیوں کی توفیق دیا ہوا ثَبت (تحریر) فرمادے ۔ کہ تو نے ہی تیری نازِل کی ہوئی کِتاب میں تیرے ہی بھیجے ہوئے نبی  صَلَّی  اللہ    تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کی زَبان پر فرمایا اور تیرا (یہ)فرمانا حق ہے کہ، ’’ اللّٰہ  عَزَّ وَجَلَّ    جو چاہے مٹاتا ہے اور ثابِت کرتا(لکھتا) ہے اور اصل لکھا ہوا اسی کے پاس ہے ۔ ‘‘ ( کنزالایمان پ ۱۳، الرعد  :   ۳۹)خُدایااللّٰہ  عَزَّ وَجَلَّ    !  تَجَلّیٔ اعظم کے وسیلے سے جو نصفِ شَعبانُ الْمُکرَّم کی رات میں ہے کہ جس میں بانٹ دیا جاتا ہے جو حکمت والا کام اور اٹل کر دیا جاتا ہے۔ (یااللّٰہ!) مصیبتو ں اور رَنجشوں کوہم سے دور فرما کہ جنہیں ہم جانتے اور نہیں بھی جانتے جبکہ تو انہیں سب سے زیادہ جاننے والا ہے۔ بے شک تو سب سے بڑھ کر عزیز اور عزّت والاہے۔اللّٰہ  تَعَالٰی  ہمارے سردار محمد  صَلَّی  اللہ    تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   پر اور آپ   صَلَّی  اللہ    تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے آل واصحا ب رَضِیَ  اللہ   تَعَالٰی عَنْہُم پر دُرُودو سلام بھیجے ۔ سب خوبیاں سب جہانوں کے پالنے والے اللّٰہ  عَزَّ وَجَلَّ     کے لئے ہیں ۔


قَبْرپرموم بتیاں جلانا

شبِ بَرَاءَ ت میں اسلامی بھائیوں کا قبرِستان جانا سُنَّت ہے ( اسلامی بہنوں کو شرعاً اجازت نہیں ) قبروں پر موم بتَّیّاں نہیں جلا سکتے ہاں اگر تِلاوت وغیرہ کر نا ہو تو ضَرور تاً اُجالا حاصِل کرنے کے لئے قَبْر سے ہٹ کرموم بتَّی جلا سکتے ہیں اِسی طرح حاضِرین کو خوشبو پہنچانے کی نِیَّت سے قَبْر سے ہٹ کر اگر بتَّیّا ں جَلانے میں حرج نہیں ۔مَزاراتِ اولیاء  رحِمَھُمُ  اللّٰہ   تعالٰیپر چادر چڑھا نا اور اس کے پاس  چَراغ جلانا جائز ہے کہ اس طرح لوگمُتَوَجِّہ ہوتے اور ان کے دلوں میں عظمت پیدا ہوتی اور وہ حاضر ہو کراِکْتِسابِ فیض کرتے ہیں ۔ اگر اولیاء اور عوام کی قَبْریں یکساں رکھی جائیں تو بہت سارے دینی فوائدخَتْم ہو کر رَہ جائیں ۔

آتَش بازی حرام ہے

افسوس! آتَشبازی کی ناپاک رسْم اب مسلمانوں میں زور پکڑتی جارہی ہے، مسلمانوں کا کروڑہا کروڑ روپیہ ہر سال آتَشبازی کی نَذْر ہوجاتا ہے اور آئے دِن یہ خبریں آتی ہیں کہ فُلاں جگہ  آتَشبازی سے اِتنے گھر جل گئے اور اِتنے آدَمی جُھلس کر مرگئے وغیرہ وغیرہ ۔ اِس میں جان کا خطرہ، مال کی بربادی اورمکان میں آگ لگنے کا اندیشہ ہے، پھر یہ کام اللّٰہ  عَزَّ وَجَلَّ     کی نافرمانی بھی ہے ۔حضرتِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ ُالرحمن فرماتے ہیں ، ’’آتَشبازی بنانا ، بیچنا ، خریدنا اور خریدوانا ،


 چَلانا اور چلوانا سب حرام ہے۔‘‘    (اسلامی زندگی ص۷۸)
تجھ کو شعبانِ معظَّم کا خُدایا واسِطہ  عَزَّ وَجَلَّ
بخش دے ربِّ محمّد تو مِری ہر اِک خطا   
                           صَلَّی  اللہ    تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !     
           صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

Post a Comment

0 Comments