Zaman-e-Hamal Ki Ahtiyat Aur Tadbeeren

’’اللّٰہ کی رحمت ‘‘کے دس حُرُوف کی نسبت سے زمانۂ حَمْل کی 10اِحتیاطیں ا ور تدبیریں


Zaman-e-Hamal Ki Ahtiyat Aur Tadbeeren
Zaman-e-Hamal Ki Ahtiyat Aur Tadbeeren

(1)حَمْل کے زمانے میں عورت کو اس کا خیال رکھنا بَہُت ضَروری ہے کہ ایسی ثقیل(یعنی وزنی) غذائیں نہ کھائے جس سے قبض پیدا ہو جائے اور اگر ذرا بھی پیٹ میں گِرانی(بوجھ) معلوم ہو تو ایک دو وقت روٹی چاول نہ کھائے بلکہ صرف شوربا میں    
          گھی ڈال کر پی لے یا دو تین تولہ مُنَقّٰی یا ایک ہڑ کا مُرَبَّہ کھالے۔
(2)حاملہ عورت اس بات کا خیا ل رکھے کہ چلنے میں پاؤں زور سے زمین پر نہ پڑے اور نہ دوڑ کر چلے، اسی طرح اونچی جگہ سے نیچے کو ایک دم جھٹکے کے ساتھ نہ اُترے، اسی طرح سیڑھی پر دوڑ کر نہ چڑھے بلکہ آہستہ آہستہ چڑھے غرض اس بات کا خیال رکھے کہ پیٹ نہ زیادہ ہلے اور نہ پیٹ کو جھٹکا لگنے دے نہ بھاری بوجھ اُٹھائے نہ کوئی سخت محنت کا کام کرے نہ غم اور غصہ کرے نہ دست لانے والی دوائیں کھائے نہ زیادہ خوشبو سونگھے۔
(3)حامِلہ عورت کو چلنے پھرنے کی عادت رکھنی چاہئے کیونکہ ہر وقت بیٹھے اور لیٹے رہنے سے بادی اور سستی بڑھتی ہے، معدہ خراب ہو جاتا ہے اور قبض کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے۔
(4)حامِلہ عورت کو شوہر کے پاس نہیں سونا چاہئے خصوصاً چوتھے مہینے سے پہلے اور ساتویں مہینے کے بعد بَہُت زیادہ احتیاط کی ضَرورت ہے۔
(5) اگر حاملہ عورت کو قے آنے لگے تو پودینہ کی چٹنی یا کاغذی لیموں استعمال کریں ۔
(6)اگر حَمْل کی حالت میں خون آنے لگے تو ’’قُرص کہربا‘‘ کھائیں اور فوراً لیڈی ڈاکٹر سے علاج کرائیں ۔
(7) اگر حَمْل گر جانے کی عادت ہوتو اس عورت کو چار مہینے تک پھر ساتویں مہینے کے بعد بَہُت زیادہ احتیاط رکھنے کی ضرورت ہے، گرم غذاؤں سے بالکل پرہیز رکھے اور بہترہے کہ لنگوٹ باندھے رہے اور بالکل کوئی بوجھ نہ اٹھائے اور نہ محنت کا کوئی کام کرے اور اگر حمل گرنے کے کچھ آثار ظاہر ہوں مثلاً پانی جاری ہو جائے یا خون گرنے لگے تو فوراً ہی لیڈی ڈاکٹرسے رجوع کرناچاہئے۔
(8) اگر خدانخواستہ حاملہ کو مٹی(ملتانی مِٹّی عورتیں شوق سے کھاتی ہیں اور یہ نقصان دہ ہے) کھانے کی عادت ہو تو اس عادت کو چھڑانا ضروری ہے اور اگر مٹی کی بَہُت ہی حرص ہو تو نِشاستہ کی ٹِکیاں یا طباشیر(ایک سفید رنگ کی دوائی جو بانس کی گانٹھوں سے نکلتی ہے) کھایا کرے اس سے مٹّی کی عادت چھوٹ جاتی ہے۔
(9) اگر حاملہ کی بھوک بند ہو جائے تومِٹھائی اور مُرَغّن(یعنی تیل گھی والی) غذائیں چھڑا دیجئے اور سادہ غذائیں کھلایئے اور اگر پیٹ میں درد اور ریاح(گیس) معلوم ہو تو ’’نمک سلیمانی‘‘ یا ’’جوارِش کمونی‘‘ کھلایئے بَہَرحال تیز دواؤں کے استعمال اور انجکشن وغیرہ سے بچنا بہتر ہے ایسی حالت میں علاج سے بہتر پرہیز اور احتیاط ہے۔
(10)بعض حاملہ عورتوں کے پَیروں پر ورم آجاتا ہے یہ کوئی خطرناک چیز نہیں ہے ولادت کے بعد خود بخود یہ ورم جاتا رہتا ہے۔           (جنّتی زیور، ص۵۶۸)
(11)حامِلہ کو جب نَواں مہینہ شروع ہو جائے تو بَہُت زیادہ احتیاط کرنے کرانے
 کی ضرورت ہے اس وقت میں حاملہ کو طاقت پہنچانے کی ضرورت ہے لہٰذا مندرجہ ذیل تدبیروں کا خاص طور پر خیال رکھنا چاہئے۔ روزانہ گیارہ عدد بادام حسب ضرورت مِصری میں پیس کر چٹائیے اور دو عدد ناریل اور شکر دونوں کو ہاون دستہ میں کوٹ کر سفوف(پاؤڈر) بنا لیجئے اور دو تولہ روزانہ کھلایئے‘ گائے کا دودھ‘ جس َقدَر ہَضْم ہو سکے پلایئے‘ مکّھن وغیرہ بھی کھلائیں ان سب دواؤں کی وجہ سے بچّہ آسانی سے پیدا ہوتا ہے۔
(12)جب ولادت کا وقت آجائے اور دردِ زِہ شروع ہو جائے تو بائیں ہاتھ میں مِقناطیس(MAGNET) لینے سے اور بائیں ران میں مونگے کی جڑ (سرخ رنگ کی باریک باریک شاخوں کی مانند ایک پتھر جو سمندر سے نکالا جاتا ہے ، پنساری کی دکان سے شاخِ مرجان کے نام سے ملتا ہے) باندھنے سے بچہ پیدا ہونے میں آسانی ہوتی ہے۔ 
(13)پیدائش کے وقت کسی ہوشیار دائی یا لیڈی ڈاکٹر کو ضَرور بُلا لینا چاہئے اناڑی دائیوں کی غَلَط تدبیروں سے اکثر زَچّہ و بچّہ کو نقصان پَہُنچ جاتا ہے۔
(14)پیدائش کے بعد زَچّہ کے بدن میں تیل کی مالِش بَہُت مفید ہے جیسا کہ پرانا طریقہ ہے کہ وِلادت کے بعد چند دنوں تک مالش کرائی جاتی ہے یہ بَہُت ہی مفید ہے۔
(15)جس عورت کے دودھ بَہُت کم ہوتا ہو اگر وہ دودھ آسانی کے ساتھ ہضم کر سکتی ہو تو اس کو روزانہ دودھ پینا چاہئے اور مرغ وغیرہ کا مرغن شوربا اور گاجر کا حلوا وغیرہ 


عمدہ غذائیں ہیں اور پانچ ماشہ کلونجی اور پانچ ماشہ تودَری (ایک قسم کا بیج جو پنسار کی دُکان سے مل جاتا ہے)  سرخ دودھ میں پیس کر پلائیں ۔ (جنّتی زیور  ص۵۷۰)





Post a Comment

0 Comments