رُخِ مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی نورانیت: Rukh-e-Mustafa Ki Nooraniyat

رُخِ مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی نورانیت:


    اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہافرماتی ہیں:''میں وقت سحر کچھ سِی رہی تھی کہ سوئی میرے ہاتھ سے گر گئی اورچراغ بجھ گیا۔ اتنے میں حضور نبئ کریم، ر ء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم تشریف لے آئے، آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کے چہرۂ اقدس کے نور سے سارا کمرہ جگمگا اٹھااور سوئی مل گئی۔( اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ رب العزّت فرماتے ہیں):

؎ سوزن گم شدہ ملتی ہے تبسُّم سے تیرے شام کو صبح بناتا ہے اجالا تیرا
(حدائق بخشش)

    میں نے عرض کی :''یارسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم!آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کا چہرۂ انور کتنا روشن ہے؟تو آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:''اے عائشہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا)!ہلاکت ہے اس کے لئے جو بروزِ قیامت مجھے نہ دیکھے گا۔'' میں نے عرض کی:''بروزِ قیامت آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی زیارت سے کون محروم رہے گا؟'' آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ و
سلَّم نے ارشاد فرمایا:''بخیل ۔ ''میں نے پوچھا:''یارسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ! بخیل کون ہے؟'' ارشاد فرمایا:''وہ ہے جس کے پاس میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود پاک نہ بھیجے۔''

 (دلائل النبوۃ للاسماعیل الاصبھانی،فصل،الحدیث۱۱۷،ص۱۱۳) 
(السنن الکبرٰی للنسائی، کتاب العمل الیوم واللیلۃ، باب من البخیل،الحدیث۹۸۸۵،ج۶،ص۲0)

    حضرتِ سیِّدُناابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے،اللہ کے پیارے حبیب ، حبیب ِ لبیب عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں:'' مجھ پر درودِ پاک پڑھو بے شک تمہارا مجھ پر درود پڑھنا تمہارے لئے طہارت ہے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ سے میرے لئے (مقامِ) وسیلہ کا سوال کرو ۔'' صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کی : ''یارسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم !وسیلہ کیا ہے؟'' ارشاد فرمایا: ''جنت میں سب سے اعلیٰ درجہ ہے جو صرف ایک شخص کو ملے گا اور مجھے اُمید ہے کہ وہ میں ہوں۔''

 (مصنف ابن ابی شیبۃ،کتاب الفضائل،باب ما اعطی اللہ تعالٰی محمدا، الحدیث ۱۴۶،ج۷، ص۴۴۲) 
(جامع الترمذی،ابواب المناقب،باب سلوا اللہ لی الوسیلۃ،الحدیـث۳۶۱۲،ص ۲0۲۴)

    حضرتِ سیِّدُنا علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، اللہ کے پیارے رسول، رسولِ مقبول عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: ''جو مجھ پر جمعرات کی شام کو درودِ پاک پڑھتاہے فرشتے اپنے ہاتھوں میں چاندی کے ورق اور سونے کے قلم لے کر نازل ہوتے ہیں اور جو مجھ پر جمعرات کی شام ،شبِ جمعہ ،روزِ جمعہ اور جمعہ کی شام کو درودِ پاک پڑھتا ہے وہ اس کا درود لکھتے ہیں۔ پس جمعہ کے دن مجھ پرکثرت سے درود ِپاک پڑھو۔''  (نزھۃ المجالس،باب فضل الصلاۃ والتسلیم۔۔۔۔۔۔الخ،ج۲،ص۱۸0)

    حضرتِ سیِّدُنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے ،حضورنبئ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ اَفلاک صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ ذیشان ہے :''جو مجھ پر جمعہ کی رات یا جمعہ کے دن ایک بار درودِ پاک پڑھتا ہے اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی سو اُخروی حاجات ا ور تیس دُنیوی حاجات پوری فرماتاہے اور میرے پاس ایک فرشتہ بھیجتاہے جو میری قبر میں داخل ہوکر مجھے اس درود پڑھنے والے کے نام ونسب اور خاندان کے متعلق بتاتاہے پھر میں اسے اپنے پاس سفید صحیفہ میں محفوظ کر لیتا ہوں۔''

 (شعب الایمان للبیھقی،باب فی الصلوات/فضل الصلٰوۃ علی النبی  لیلۃ الجمعۃ،الحدیث ۳0۳۵،ج۳،ص۱۱۱،بتغیرٍ)

    حضورنبئ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ اَفلاک صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں:''بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ کے کچھ سیاحت کرنے والے فرشتے ہیں، وہ مشرق و مغرب میں مجھ پر درود پڑھنے والے کا درود شریف مجھ تک پہنچاتے ہیں۔ پس جو شخص ہر جمعہ کے دن مجھ پر اسّی (80)بار درودِ پاک پڑھے گا اس کے اسّی سال کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔''

 (سنن النسائی،کتاب السھو،باب التسلیم علی النبی، الحدیث ۱۲۸۳،ص۲۱۷0) 
(تاریخ بغداد،الرقم۷۳۲۶وھب بن داؤد بن سلیمان ابو القاسم المخرمی،ج۱۳،ص۴۶۳)
    تاجدارِ حرم، شاہِ عرب وعجم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کا فرمانِ رحمت نشان ہے :'' مجھ پرمحبت وشوق سے دُرودِ پاک پڑھا کرو اس لئے کہ وہ مجھ تک پہنچتا ہے ۔ ''

  (سنن ابی داؤد،کتاب المناسک ،باب زیارۃالقبور،الحدیث 2042، ص۱۳۷۳، مفھومًا)

    امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے،نبئ مُکَرّم،نُورِ مُجسَّم، رسولِ اَکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ جنت نشان ہے:''قیامت کے دن لوگوں میں میرے قریب تر وہ شخص ہو گاجس نے مجھ پر کثرت سے درود پاک پڑھے ہوں گے اور جو لوگ اپنی محفل میں مجھ پر درودپاک نہیں پڑھتے بروزِقیامت ان پر حجت ہوگی۔ اگر اللہ عَزَّوَجَلَّ چاہے تو انہیں معاف فرما دے اور چاہے تو مؤاخذہ فرمائے۔''

 (جامع الترمذی ،ابواب الوتر ،باب ماجاء فی فضل الصلاۃ علی النبی، الحدیث۴۸۴، ص۱۶۹۱،جامع الترمذی ،کتاب الدعوات ،باب ما جاء فی القوم یجلسون۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث۳۳۸0،ص۱۹۹۹، الزہد لابن المبارک ،باب فضل ذکر اللہ عزوجل ،الحدیث۹۶۲،ص۳۴۲)

    حضور نبئ پاک، صاحب ِ لولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کا فرمانِ رحمت نشان ہے: ''جس دن سایۂ عرش کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگااس دن تین قسم کے لوگ عرشِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کے سائے میں ہوں گے۔''عرض کی گئی:''یارسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم !وہ کون ہیں؟'' ارشاد فرمایا:''(۱)۔۔۔۔۔۔جس نے میرے کسی امتی کی پریشانی دور کی (۲)۔۔۔۔۔۔جس نے میری سنت کو زندہ کیا اور (۳)۔۔۔۔۔۔جس نے مجھ پر کثرت سے درود پڑھا۔''

 (شرح الزرقانی علی موطأ الامام مالک،کتاب الشَّعَرِ،باب ماجاء فی المتحابین فی اللہ، تحت الحدیث۱۸۴۱،ج۴،ص۴۶۹)

      حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے،اللہ کے پیارے حبیب ،حبیب ِ لبیب عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ مغفرت نشان ہے:''جس نے کسی کتاب میں مجھ پر درودِپاک لکھا جب تک میرا نا م اس کتاب میں رہے گاملائکہ اس کے لئے استغفار کرتے رہیں گے ۔''

 (المعجم الاوسط،الحدیث۱۸۳۵،ج۱،ص۴۹۷)

    سرکارِ دوعالم، نورِ مجسم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کا فرمانِ برکت نشان ہے :''جو میرے حق کی تعظیم کرتے ہوئے مجھ پر درودِ پاک بھیجتا ہے اللہ عَزَّوَجَلَّ اس سے ایک فرشتہ پید ا فرماتاہے جس کا ایک پَر مشرق میں ،دوسرا مغرب میں ،اس کی دونوں ٹانگیں ساتوِیں زمین میں اور گردن عرش کے نیچے ہوتی ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ اُسے فر ماتا ہے:''تم میرے بندے پر اسی طرح درودِ پاک بھیجو جس طرح اس نے میرے نبی پر بھیجا۔'' پس وہ فرشتہ تا قیامت اس بندے پر درود بھیجتا رہے گا۔''

 (فردوس الاخبار للدیلمی ، باب الالف ، الحدیث ۱ ۳ ۱۱،ج۱،ص170)

    نبئ مُکَرّم،نُورِ مُجسَّم، رسولِ اَکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ رحمت نشان ہے :''بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ استغفارکے سبب تمہارے گناہ بخش دیتا ہے،پس جو سچے دل سے استغفار کرے اس کو بخش دیا جاتاہے اور جس نے '' لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ'' کہا اس کا میزان (یعنی نیکیوں کا پلڑا) بھاری ہوگا اور جو مجھ پر درود بھیجے میں قیامت کے دن اس کا شفیع ہوں گا۔''

 (الترغیب فی فضائل الأعمال وثواب ذلک لابن شاھین ،باب مختصر من فضل الاستغفاروثوابہ، الحدیث۱۷۸، ج۱، ص۲0۱)

    حضور نبئ اکرم، نورِ مجسم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کا فرمانِ رحمت نشان ہے :''بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ نے میری قبرِاقدس پر دو فرشتے مقرّر فرمائے ہیں۔ جب کسی مسلمان کے پاس میرا ذکر ہوتا ہے اور مجھ پر درودِ پاک پڑھتا ہے تو فرشتے اس کے جواب میں کہتے ہیں : ''اللہ عَزَّوَجَلَّ تیری مغفرت فرمائے ۔''اس کے جواب میں عر ش اٹھانے والے اور دیگرفرشتے آمین کہتے ہیں اور جس کے پاس میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود پاک نہ بھیجے تو وہ دونوں فرشتے کہتے ہیں:''اللہ عَزَّوَجَلَّ تیری مغفرت نہ فرمائے۔'' اور عرش اٹھانے والے اور دیگر فرشتے اس کے جواب میں آمين کہتے ہیں۔''     (المعجم الکبیر،الحدیث۲۷۵۳،ج۳،ص۸۹)

    حضور سیِّدُالْمُبَلِّغِیْن، جنابِ رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ ذیشان ہے:''جولوگ کسی مجلس میں جمع ہوں اور پھر مجھ پر درودِ پاک پڑھے بغیر ایک دوسرے سے جدا ہوجائیں تو وہ مردار گدھے سے زیادہ بدبو چھوڑ کر جدا ہوتے ہیں۔''

 (السنن الکبریٰ للنسائی،کتاب العمل الیوم واللیلۃ،باب من جلس مجلسا ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث ۱0۲۴۴، بدون ''الحمار'')

اور جس اجتماع میں مجھ پر درودِپاک پڑھا جاتا ہے وہاں سے پاکیزہ خوشبو پھوٹتی ہے یہاں تک کہ وہ آسمان کی بلندی تک پہنچ جاتی ہے، فرشتے کہتے ہیں:''یہ اس اجتماع کی خوشبو ہے جس میں محمد مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر درود پڑھا گیاہے۔یقینا آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم پر بھیجے گئے درودِ پاک کی خوشبو تمام خوشبوؤں پر فوقیت رکھتی ہے، ملائکہ اس کو فوراً پہچان لیتے ہیں اور تمام خوشبوؤں سے اس کا امتیاز کر لیتے ہیں ۔''
    سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختاربِاذ ْنِ پروردگارعَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ بخشش نشان ہے: '' جس نے مجھ پر دورد پاک پڑھا وہ دوزخ میں نہیں جائے گا۔''
    حضور نبئ رحمت، شفیعِ اُمّت صلَّی   اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کا فرمانِ رحمت نشان ہے : ''جس نے مجھ پر سو بار درود پاک بھیجا تو آگ اس سے سو سال کی دوری پر ہٹ جائے گی ۔'' 
    نبئ مُکَرّم،نُورِ مُجسَّم، رسولِ اَکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ رحمت نشان ہے :''تم میں سے زیادہ درودِپاک پڑھنے والے کے لئے جنت میں زیادہ بیویاں ہوں گی۔''
    حضرتِ سیِّدُنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے،حضور نبئ اکرم، نورِ مجسم، شاہِ بنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم فر ماتے ہیں کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ارشاد فرمایا: ''اے محمد!جو آپ پر درود بھیجے گا میں اس پر درود بھیجوں گا اور جو آپ پر سلام بھیجے گا میں اس پر سلام بھیجوں گا۔''

(المسند للامام احمد بن حنبل ،حدیث عبدالرحمٰن بن عوف ،الحدیث۱۶۶۴،ج۱ص ۴0۷)
    نبئ مُکَرّم،نُورِ مُجسَّم، رسولِ اَکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ رحمت نشان ہے :''بندہ جب اللہ عَزَّوَجَلَّ سے اپنی کسی حاجت کاسوال کرتاہے لیکن اس کے بعد مجھ پر درودِ پاک نہیں پڑھتا تو اس کی حاجت بادلوں تک بلند ہوتی ہے۔ پھر جب وہ مجھ پر درودِ پاک پڑھتا ہے تو اس کی حاجت پوری ہوجاتی ہے اور دعا بھی قبول ہوجاتی ہے اور ا س کے لئے آسمان کے دروازے کھول دئيے جاتے ہیں۔''
    حضور سیِّدُالْمُبَلِّغِیْن، جنابِ رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ ذیشان ہے:''جو مجھ پر ایک بار درود بھیجتاہے اللہ عَزَّوَجَلَّ اس پرمقرر فرشتوں کو حکم دیتاہے کہ تین دن تک اس کا کوئی(برا ) عمل نہ لکھیں۔''

(المستطرف فی کل فن مستظرف،باب۸۴ فیماجاء فی فضل الصلاۃ۔۔۔۔۔۔الخ،ج۲،ص۵0۵)

    مروی ہے:''جب قیامت کے دن مؤمن کی نیکیاں اور برائیاں تولی جائیں گی تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے کچھ صحیفے اس کی نیکیوں والے پلڑے میں رکھے جائیں گے جس کی وجہ سے نیکیاں برائیوں پر غالب آ جائیں گی ۔اللہ عَزَّوَجَلَّ فرمائے گا:''یہ تیرا وہ درودِ پاک ہے جو تو نے محمدِمصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم پر بھیجا تھاجس کے سبب تیری نیکیوں کا وزن زیادہ ہوگیا،میں نے اس کو تیرے لئے محفوظ کر رکھا تھا۔''
    حضرتِ سیِّدُنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ جنت نشان ہے:''جس نے صبح و شام یہ درودِ پاک پڑھا:' ' اَللّٰھُمَّ یَا رَبَّ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ وَّاَجْزِ مُحَمَّدًاصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم مَّا ھُوَ اَھْلُہٗ' 'یعنی االلہ عَزَّوَجَلَّ ! اے(حضرت) محمد( صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم) اور ان کی آل کے رب عَزَّوَجَلَّ ! (حضرت)محمد( صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم) اور ان کی آل پر رحمت بھیج اور(حضرت) محمد (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم) کو ان کے شایانِ شان جزائے خیر عطا فرما۔'' تو اس نے اعمال لکھنے والے فرشتوں کو ایک ہزار صبح تک (اس کا اجر لکھنے ) پر لگا دیا۔

 (نزہۃ المجالس، باب فضل الصلاۃ والتسلیم۔۔۔۔۔۔الخ،ج۲،ص۲۔۱۸۱،المعجم الکبیر، الحدیث۱۱۵0۹، ج ۱۱، ص۱۶۵، باختصارٍ)

اوراس نے اپنے نبی کا حق ادا کیا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی اوراس کے والدین کی مغفرت فرمائے اور (حضرت) محمد(صلَّی اللہ تعا لیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم) اور آلِ محمد (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم)کے ساتھ اس کا حشر فرمائے۔''(آمین)
رُخِ مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی نورانیت: Rukh-e-Mustafa Ki Nooraniyat
رُخِ مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی نورانیت: Rukh-e-Mustafa Ki Nooraniyat

Post a Comment

0 Comments