kalma -e- Touheed Ke Teen Fazail

’اَحَد‘‘کے تین حروف کی نسبت سے کلمۂ توحید کے 3 فضائل 
’اَحَد‘‘کے تین حروف کی نسبت سے کلمۂ توحید کے 3 فضائل

’اَحَد‘‘کے تین حروف کی نسبت سے کلمۂ توحید کے 3 فضائل 


(1)حضرتِ سیِّدُناابواُمامہ    رَضِیَ  اللہ   تَعَالٰی عَنْہُ   سے روایت ہے کہ خاتِمُ الْمُرْسَلین ، رَحْمَۃُ الِّلْعٰلمین، شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین، مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امین   عَزَّ وَجَلَّ    و   صَلَّی  اللہ   تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا  :    جس نے
لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ
وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ
(ترجمہ  :   اللّٰہکے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کیلئے ہے بادشاہی اوراسی کے لئے حمد ہے اوروہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ )کہاتو اس کلمہ سے کوئی عمل آگے نہ بڑھ سکے گا او ر اس کے ساتھ کوئی گناہ باقی نہ رہے گا۔    (مَجْمَعُ الزَّوَائِد ج۱۰ ص۹۴ حدیث۱۶۸۲۴)
(2)حضرتِ سیِّدُنا عمروبن شعیب  رَضِیَ  اللہ   تَعَالٰی عَنْہُمَا  بواسطہ والداپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال، ، دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال، رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال    صَلَّی  اللہ   تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا  :    بہترین دعا یوم عرفہ کی دعا ہے اور سب سے بہتر کلمہ جو میں نے اور مجھ سے پہلے کے انبیا علیہم السلام نے کہا  (وہ یہ ہے)  :   
لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ
  وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ     (جامع ترمذی ج۵ ص۳۳۹حدیث۳۵۹۶)
(3)حضرتِ سیِّدُنابرَاء بن عازِب    رَضِیَ  اللہ   تَعَالٰی عَنْہُ   سے روایت ہے کہ سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار، حبیبِ پروردگار  عَزَّ وَجَلَّ    و    صَلَّی  اللہ   تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا  :   جس نے چاندی یا دودھ صدَقہ کیا یا اندھے کو راستہ بتایاتویہ ایک غلام آزاد کرنے کی طرح ہے اورجس نے
لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَ ہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ
وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ
کہا     تویہ بھی ایک غلام آزاد کرنے کی طرح ہے۔(اَلْمُسْنَدُ لِلْاِمِام اَحْمَدبن حنبل   ج۶ص۴۰۸حدیث۱۸۵۴۱)



Post a Comment

0 Comments