علاج و عملیات کے دلائل و شرائط


علاج و عملیات کے دلائل و شرائط
      حضرتِ سیِّدُنا اَنَس   رَضِیَ  اللہ    تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے کہ خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحمَۃٌ لّلْعٰلمین   صَلَّی  اللہ    تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے نظرِ بد ، ڈَنک اورپھوڑے پُھنسیوں کی صورت میں دَم کروانے کی اجازت دی ۔  (صَحِیح مُسلِم  ص۱۲۰۶حدیث۲۱۹۶)
        مُحَقِّق عَلَی الِاْطلاق ، خاتِمُ المُحَدِّثین ، حضرتِ علّامہ شیخ عبدُالحقّ مُحَدِّث دِہلوی                  علیہ ر حمۃ  اللّٰہِ  القوی      اَشِعَّۃُ اللَّمعات (فارسی) جلد3 صَفْحَہ 645پر اس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں  :   ’’ یاد رہے کہ تمام بیماریوں اور تکلیفوں میں دم کرنا جائز ہے ، صرف اِن تین کے ساتھ مخصوص نہیں ، خاص طور پر ان کے ذکر کی وجہ یہ ہے کہ دوسری بیماریوں کی نسبت اِن تین میں دَم زیادہ مُناسِب اور مُفید ہے ۔
     میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خان     علیہ رحمۃُ الرَّحمٰن   فتاویٰ افریقہصَفْحَہ168پرفرماتے ہیں  :   جائز تعویذ کہ قراٰنِ کریم یا اَسمائے الہِیّہ یا دیگر اَذکار ودَعوات (یعنی دُعاؤں ) سے ہو اُس میں اصلاً حرج نہیں بلکہ مستحب ہے ۔ رسولُ  اللہ    صَلَّی  اللہ    تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا  :   ’’مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ اَنْ یَّنْفَعَ اَخَاہُ فَلْیَنْفَعْہٗ یعنی تم میں جو شخص اپنے مسلمان بھائی کو نفع پہنچا سکے پہنچائے ۔‘‘     (صَحِیح مُسلِم  ص ۱۲۰۸ حدیث ۲۱۹۹  ) حضرتِ سیِّدُنا ابوسعید خُدری    رَضِیَ  اللہ   تَعَالٰی عَنْہُ   فرماتے ہیں  :   سرورِ کائنات، شاہِ موجودات   صَلَّی  اللہ    تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  جنّات اور انسانوں کی نظر سے پناہ مانگا کرتے تھے حتّٰی کہ سُورۂ فَلَق ونَاس نازل ہوئیں ، پھر آپ   صَلَّی  اللہ    تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ان کو لے لیا اور ان کے ماسِوا (یعنی علاوہ)کو چھوڑدیا ۔    (سُنَنُ التِّرْمِذِیّ ج۴ ص۱۳ حدیث ۲۰۶۵ )
      حکیمُ الْاُمَّتحضر  ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں  :    ’’یعنی سورۂ فَلَق اور سورۂ ناس نازل ہونے سے پہلے حضور   صَلَّی  اللہ    تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  جِن واِنس کی نظر سے بچنے کے لئے مختلف دُعائیں پڑھا کرتے تھے مَثَلاً   

اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الْجَانّ وغیرہ ، پھر(سُورۂ فلق وناس نازل ہونے کے بعد )دیگر دُعاؤں کی کثرت چھوڑ دی (اور ) زیادہ ترسورۂ فَلَقِ وناس ہی سے عمل فرمایا۔   (مِراٰۃ المناجیح ، ج ۶ ، ص ۲۴۵ )
       اَلْحَمْدُ لِلّٰہ   عَزَّ وَجَلَّ   کتابِ مُستطاب’’مَدَنی پنج سورہ  ‘‘ مشہور قراٰنی سُورتوں ، دُرُودوں ، رُوحانی وطِبّی علاجو ں اور خوشبور دار مَدَنی پھولوں کا دِلچسپ مَدَنی گلدستہ ہے ، اِس کا ہر گھر میں ہونا ضروری ہے ۔قراٰنی آیات کا ترجمہ کنزالایمان سے لیا گیا ہے ۔ اسلامی بھائی اور اسلامی بہنیں اس کو نہ صرف خود پڑھیں بلکہ اچّھی اچّھی نیتوں کے ساتھ دوسروں کو بھی  تحفے میں پیش کریں یا ھدِیَّۃً لیکر پڑھنے کا مشورہ دیں ۔نیز مساجد و مزاراتِ اولیا اورعام دارالمطالعوں وغیرہ میں بھی رکھئے تاکہ نمازی ، زائرین اورعامۃ المسلمین استفادہ کرسکیں ۔یاد رکھئے کہ اَورَاد وظائف کی تاثیر کے لئے کم از کم 3شرائط کا پایا جانا ضروری ہے چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرت  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَبِّ العِزَّت  فتاوٰی رضویہ جلد 23کے صَفْحَہ558  پرفرماتے ہیں  :   ’’وظائف واعمال کے اثر کرنے میں تین شرائط ضروری ہیں  :  
(1) حُسنِ اِعْتِقَاد، دل میں دَغْدَغَہ (یعنی خدشہ)نہ ہو کہ دیکھئے اثرہوتاہے یانہیں ؟ بلکہ اللّٰہ     عَزَّ وَجَلَّ    کے کرم پر پورا بھروسا ہو کہ ضرور اجِابت (یعنی قبول)فرمائے گا۔ حدیث میں ہے ، رسول  اللّٰہ      صَلَّی  اللہ    تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  فرماتے ہیں  :   اُدْعُوْا  اللّٰہ   وَاَنْتُمْ مُوْقِنُوْنَ بِالْاِجَابَۃِیعنی  اللّٰہ     تَعَالٰی  سے اس حال پر دعا کرو کہ تمہیں اِجابت (یعنی قبولیت)کا یقین ہو ۔ (سُنَنُ التِّرْمِذِیّ ج۵ ص۲۹۲ حدیث ۳۴۹۰)
(2) صَبْروتَحَمُّل، دن گزریں تو گھبرائیں نہیں کہ اتنے دن پڑھتے گزرے ابھی کچھ اثرظاہر نہ ہوا !یوں اِجابت(یعنی قبولیت) بند کردی جاتی ہے بلکہ لِپٹارہے اور لَو لگائے رہے کہ اب   اللّٰہ    ورسول (  عَزَّ وَجَلَّ    و   صَلَّی  اللہ    تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  )اپنا فضل کرتے ہیں ۔  اللّٰہ     عَزَّ وَجَلَّ    فرماتاہے  :  
وَ لَوْ اَنَّهُمْ رَضُوْا مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۙ-وَ قَالُوْا حَسْبُنَا اللّٰهُ سَیُؤْتِیْنَا اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ وَ رَسُوْلُهٗۤۙ-اِنَّاۤ اِلَى اللّٰهِ رٰغِبُوْنَ۠(۵۹) (پ۱۰، التوبۃ  :   ۵۹)
ترجَمۂ کنزالایمان  :   اور کیا اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہوتے جو  اللہ    ورسول نے ان کو دیا اور کہتے ہمیں  اللہ    کافی ہے ، اب دیتا ہے ہمیں  اللہ    اپنے فضل سے اور  اللہ    کا رسول ،  اللہ    ہی کی طرف رغبت ہے ۔
حدیث میں ہے  :   یُسْتَجَابُ لِاَحَدِکُمْْ مَالَمْ یَعْجلْ فَیَقُوْلُ قَدْ دَعَوْتُ فَلَمْ یُسْتَجَب لِیْ یعنی تمہاری دعائیں قبول ہوتی ہیں جب تک جلدی نہ کرو کہ میں نے دعا کی اور اب تک قبول نہ ہوئی۔  (صَحِیح مُسلِم  ص۱۴۶۳حدیث۲۷۳۵)
(3) میرے (یعنی اعلیٰ حضرت  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَبِّ الْعِزَّت )یہاں کی جملہ اِجازات ووظائف واَعمال وتعویذات میں شرط ہے کہ نمازپنجگانہ باجماعت مسجد میں ادا کرنے کی کامل پابندی رہے۔ وب اللّٰہ   التوفیق۔
      اللّٰہ  عَزَّ وَجَلَّ    اِس کتاب کے مؤَلِّف اوراِس کامطالعہ کرنے والوں کواس کا خُوب نفع پہنچائے ۔اللّٰہُ شکور  عَزَّ وَجَلَّ     سگِ مدینہ عفی عنہ کی اِس ناچیز سعی کو مشکور فرمائے اور اخلاص کی لازوال دولت سے مالا مال کرے۔
مرا ہر عمل بس ترے واسطے ہو                                                                                                         کر اخلاص ایسا عطا یا الہٰی
دعائے عطّار!یااللّٰہ  عَزَّ وَجَلَّ    ! جواس کتاب کو اپنے عزیزوں کے ایصالِ ثواب کیلئے نیز دیگر اچّھی اچّھی نیتوں کے ساتھ شادی غمی کی تقریبات واجتماعات وغیرہ میں تقسیم کروائے ، مَحَلّے میں گھر گھرپہنچائے اُس کا  اور اُس کے طفیل میرا بھی دونوں جہاں میں بَیڑا پار کردے۔  
             اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ   تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

                                    

         ۲۵ شوّال المکرم۱۴۲۹  ھ /25-10-2008











Post a Comment

0 Comments