دُخُولِ مَسجد کے وَقت مجھ پر سلام بھیجو
حضرت سَیِّدُنا ابُوہریرہ رَضِیَ اللّٰہ تَعالٰی عَنْہ سے روایت ہے: شہنشاہِ خُوش خصال، پیکرِ حُسن و جمال صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وسلَّم کا فرمانِ بے مثال ہے: جب تم مسجد میں داخل ہواکروتو میری ذات پر سلام بھیجا کرو اوریوں کہہ لیا کرو ’’اَللّٰہُمَّ افْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ‘‘ یعنی اے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ! میرے لئے اپنی رَحمت کے دروازے کھول دے ۔‘‘اور جب مسجد سے باہر نکلو تو اس وقت بھی مجھ پر سلام پیش کر لیاکرو اور یوں کہاکرو ’’اَللّٰہُمَّ اَعْصِمْنِیْ مِنَ الشَّیْطانِ الرَّجِیْمِ‘‘ یعنی اے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ!مجھے شیطان مَردودکے شَرسے بچا ۔
(القول البدیع،الباب الخامس فی الصلاۃ علیہ فی اوقات مخصوصۃ، ص ۳۶۴)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جب بھی مسجد میں حاضِری کی سَعادت نصیب ہو تو داخل ہوتے وَقت اور مسجد سے باہر نکلتے وَقت سرکارِ دو عالم،نُورِ مجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ذاتِ محترم پر دُرُودو سلام پڑھ لیا کریں ، اگر ہم تھوڑی سی توجُّہ کریں اور زبان کو تھوڑی دیر حرکت دیں تو
ثواب کے ڈھیروں
خَزانے کے ساتھ ساتھ اس کاایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ نبی اکرم، نُورِ مجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہمارا دُرود پاک بنفسِ نفیس سَماعت فرمائیں گے کیونکہ مساجد میں حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم موجود ہوتے ہیں ۔ جیسا کہ
سرکار مَساجد میں موجود ہوتے ہیں
مُفَسّرِ شہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مُفْتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان اپنی مشہورِزمانہ تصنیف جَاءَ الْحق میں مِرْقَاۃ شَرْحِ مِشْکٰوۃ کے حوالے سے حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ الْوَالِی کاقول نقل فرماتے ہیں : ’’سَلِّمْ عَلَیْہِ اِذَادَخَلْتَ فِی الْمَسَاجِدِ ،یعنی جب تم مسجدوں میں داخل ہوا کرو تو اس وَقت سرورِ کائنات، شاہِ موجوداتصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہِ اَقدس میں سلام عرض کر لیا کرو ’’ فَاِنَّہُ یَحْضُرُ فِی الْمَساجِد‘‘کیونکہ مسجدوں میں آپ عَلَیْہِ السَّلام موجود ہوتے ہیں ۔ ‘‘ (جاء الحق ،ص۱۲۶ )
حضرت سَیِّدُنا عَلقَمَہ بن قَیسرَضِیَ اللّٰہُ تَعالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ آپ فرماتے ہیں :’’جب تم مسجد میں داخل ہوا کرو تو یوں کہہ لیا کرو’’ صَلَّی اللّٰہُ وَمَلَائِکَتُہ عَلٰی مُحَمَّدٍ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ۔‘‘(القول البدیع،الباب الخامس فی الصلاۃ علیہ فی اوقات مخصوصۃ، ص ۳۶۵)
اسی طرح حضرت سَیِّدُنا کَعْبُ الاَحْبار رَضِیَ اللّٰہ تَعالٰی عَنْہ کا بھی یہی معمول تھا کہ آپ جب مسجد میں داخل ہوتے اور مسجد سے باہرتشریف لاتے تو ان اَلفاظ
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! فی زمانہ بعض لوگ ندا وپکارکے صیغوں (مثلاً یَارَسُوْلَ اللّٰہ ،یاحَبِیْبَ اللّٰہ)کے ساتھ دُرُود وسلام پڑھنے سے مَنْع کرتے ہیں حالانکہ بیان کردہ رِوایت میں صحابیٔ رسول حضرت سَیِّدُناعَلقَمَہ رَضِیَ اللّٰہ تَعالٰی عَنْہ نے سلطانِ دو جہاں ،رَحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر حرفِ ندا (یعنی پُکار کے صیغے ) کیساتھ دُرُود بھیجنے اور اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ(یعنی اے نبی آپ پر سلام ہو) کہنے کی تَعلیم اِرشاد فرمائی ہے جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جس طرح دِیگر صیغوں کے ساتھ دُرُود شریف پڑھنا جائز ہے اسی طرح اگر ہم آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو یارسُولَ اللّٰہ، یاحَبِیْبَ اللّٰہ جیسے نداکے الفاظ سے مُخاطَب کرتے ہوئے دُرُود و سلام پڑھیں تو یہ بھی نہ صرف جائزہے بلکہ صَحابہ وتابعین اور بُزُگانِ دین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ المُبِیْن سے ثابت بھی ہے۔چنانچہ
وسیلہ پیش کرنا صحابہ کا طریقہ ہے
ایک شخص امیرُالْمُؤمِنِین حضرت سَیِّدُنا عُثمان بن عَفَّان رَضِیَ اللّٰہ تَعالٰی
عَنْہ کے پاس کسی حاجت کیلئے آتا رہا مگر آپ اس کی طرف اور اس کی حاجت کی طرف کوئی توجہ نہ فرماتے وہ شخص ایک مرتبہ حضرت سَیِّدُناعُثمان بن حُنَیْف رَضِیَ اللّٰہُ تَعالٰی عَنْہ سے ملا اور اُن سے اس با ت کا تَذکرہ کیا کہ امیرُالْمُؤمِنِین حضرت سَیِّدُناعُثمان بن عَفَّان رَضِیَ اللّٰہ تَعالٰی عَنْہ میری طرف توجُّہ نہیں فرماتے اس پر حضرت سَیِّدُنا عُثمان بن حُنَیْف رَضِیَ اللّٰہُ تَعالٰی عَنْہ نے اس شخص سے فرمایا ،جاؤ وضو کرو اور مسجد میں جاکر دو رَکعت نماز اَداکرو پھر یوں دُعا مانگو: ’’ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُكَ وَاَتَوَجَّہُ اِلَیْکَ بِنَبِیِّنا مُحَمَّدٍ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) نَبِیِّ الرَّحْمَۃِ ’’یَامُحَمَّدُ‘‘ اِنِّیْ اَتَوَجَّہُ بِکَ اِلٰی رَبِّیْ فَتُقْضٰی لِیْ حَاجَتِیْ یعنی اے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ! میں تجھ سے سُوال کرتاہوں اور تیرے رَحمت والے نبی، محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے وسیلے سے تیری طرف مُتوجِّہ ہوتاہوں ، اے محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! میں آپ کے وَسیلہ سے اپنے رَبّ عَزَّوَجَلَّ کی طرف اپنی حاجت کے لئے مُتوجِّہ ہوتا ہوں اور دُعا کرتاہوں تاکہ میری وہ حاجت پوری ہو۔ ‘‘
اس (دُعا) کے بعد اپنی حاجت کا ذِکر کرو پھر ان کے پاس جاکر اپنی ضَرورت پیش کرو ۔ وہ شخص چلا گیا اور جس طرح حضرت سَیِّدُنا عُثمان بن حُنَیْف رَضِیَ اللّٰہُ تَعالٰی عَنْہ نے کہا تھا اسی طرح کیا پھرامیرُالْمُؤمِنِین حضرت سَیِّدُنا عُثمان بن عَفَّان رَضِی اللّٰہ تَعالٰی عَنْہ کے دروازے پر حاضِر ہوا تو دَربان نے آکر
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!نِدا کے صیغے کے ساتھ سلام پڑھنا تو ایسا ہے کہ اس کے بغیر نماز ہی نہیں ہوتی کیونکہ ہر شخص نماز کے اَندر تشہد میں اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُپڑھتا ہے اگر اس میں سے ایک لفظ بھی چھوٹ جائے تو نماز نہیں ہوتی ۔ کیونکہ یہ اَلفاظ تَشَہُّدکاجُزہیں اور تَشَہُّد کا ایک ایک لَفْظ پڑھنا واجب ہے ۔چُنانچہ
صَدرُالشَّریْعَہ،بَدرُالطَّریقہحضرتِ علَّامہ مولانامُفْتی محمد امجد علی اَعْظَمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی بہارِ شریعت میں فرماتے ہیں : ’’دونوں قَعْدوں میں پورا تَشَہُّد پڑھنا، یوہیں جتنے قَعدے کرنے پڑیں سب میں پورا تَشَہُّد واجب ہے ایک لَفْظ بھی اگر چھوڑے گا ، ترکِ واجب ہوگا۔ ‘‘(اوراگر جان بوجھ کرواجب
نِدا (یعنی پُکار ) کے صیغوں کے ساتھ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو پُکارنا اور دُرُود و سلام پڑھنا صَحابۂ کرام اوربُزُرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللّٰہ الْمُبِیْن کا معمول رہا ہے ۔ چُنانچہ
صحابی نے پُکارا ’’یارسولَ اللّٰہ‘‘
حضرت سَیِّدُناابودرداء رَضِیَ اللّٰہُ تَعالٰی عَنْہسے روایت ہے ،آپ فرمایا کرتے:ـ ’’ جب میں مسجد میں داخل ہوتاہوں تو اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہ ضرور کہتاہوں۔‘‘(القول البدیع،الباب الخامس فی الصلاۃ علیہ فی اوقات مخصوصۃ، ص۳۶۵)
اسی طرح محمد بن سیرین رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِاپنے زمانے کے لوگوں کا معمول بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :’’ جب لوگ مسجد میں داخل ہوا کرتے تو اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ کہا کرتے تھے ۔‘‘ (القول البدیع، ایضاً)
حضرت حاجی امدادُ اللّٰہ مُہاجرمَکِّی عَلیْہ رَحْمَۃُاللّٰہِ الْقَوِیفرماتے ہیں : ’’اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِکے جواز میں کوئی شک نہیں ہے ۔ ‘‘(رحمتو ں کی برسات، ص۳۳۵)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
لَا تَجْعَلُوۡا دُعَآءَ الرَّسُوۡلِ بَیۡنَکُمْ کَدُعَآءِ بَعْضِکُمۡ بَعْضًا ؕ(پ۱۸،النور :۶۳)
ترجمۂ کنزالایمان:رسول کے پُکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرا لو جیسا تم میں ایک ، دوسرے کو پُکارتا ہے ۔
حضرتِ صدر ا لاْ فاضِل مولانا سیِّدمحمد نعیم الدین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُاللّٰہِ الْہَادِی خَزائنُ العرفانمیں اس آیتِ کریمہ کے تَحت فرماتے ہیں : ’’جب (کوئی) رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ندا کرے تو اَدب و تَکریم اورتَوقِیر وتَعْظِیم کے ساتھ آپ کے معظَّم اَلقاب سے نرم آواز کے ساتھ مُتواضِعانہ ومُنْکسِرانہ لہجہ میں یَانَبِیَّ اللّٰہِ، یَارَسُوْلَ اللّٰہِ،یَاحَبِیْبَ اللّٰہِکہہ کر مُخاطب کرے ۔‘‘
(حدائقِ بخشش،ص۱۹۹)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
صاحبِ’’ تَنْبِیْہُ الاََنام‘‘حضرت عَبدُالْجَلِیْل مَغربی علَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ الْقَوِینے دُرُودِپاک کے فَضائل پر جو کِتاب لکھی ہے۔ اُس کے مُقَدِّمہ میں فرماتے ہیں :’’ میں نے اِس کے بے شمار بَرَکات دیکھے اور بارہا سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی زِیارت نصیب ہوئی۔ایک بار خَواب میں دیکھا کہ ماہِ مَدینہ ،قرارِ قلب و سینہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میرے غریب خانہ پر تشریف لائے ہیں ، چہرئہ اَنور کی تابانی سے پورا گھر جگمگا رہا ہے۔ میں نے تین مرتبہ ’’اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ‘‘کہنے کے بعدعرض کی: ’’یارسُولَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! میں آپ کے جوار میں ہوں اور آپ کی شَفاعت کا اُمید وار ہوں ۔‘‘ نِیز میں نے دیکھا کہ میرا ہمسایہ جو کہ فوت ہوچُکا تھا مجھ سے کہہ رہا ہے:’’تو حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اُن خُدَّام میں سے ہے جو ان کی مَدْح سَرائی کرنے والے ہیں ۔ ‘‘میں نے اُس سے کہا کہ تجھے کیسے معلوم ہوا؟ اس پر اُس نے کہا: ’’ہاں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکی قسم ! تیراذِکر آسمانوں میں ہو رہا تھا۔‘ ‘اور میں نے دیکھا کہ سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہماری
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اے ہمارے پیارے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ! ہمیں اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمپر کثرت سے دُرُودِپاک پڑھنے کی توفیق عطا فرما اور ہمیں دُرُودِپاک کی بَرَکات سے مُسْتَفِیْض فرما۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
٭
…٭…٭…٭…٭…٭
0 Comments