اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
بیان نمبر :1
دُرُود شریف کی فضیلت
سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار، دو عالَم کے مالک و مختار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وسلَّم کا ارشاد ِ نور بار ہے :’’زَیِّنُوْا مَجَالِسَکُمْ بِالصَّلَاۃِ عَلَیَّ فَاِنَّ صَلَاَتَکُمْ عَلَیَّ نُوْرٌلَّکُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ،یعنی تم اپنی مجلسو ں کو مجھ پر دُرُودِپاک پڑ ھ کر آراستہ کرو کیونکہ تمہارا مجھ پردُرُود پڑھنا بروزِقیامت تمہارے لئے نور ہو گا۔‘‘ (جامع صغیر،حرف الزاء ،ص۲۸۰، حدیث :۴۵۸۰)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! جب بھی کسی مَحفِلِ ذکر میں شرکت کی سعادت نصیب ہو اور حضورنبیِّ اکرم، نورِ مُجَسَّمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وسلَّم کا اسمِ گرامی لیاجائے تو تَزْئِینِ مجلس اور حصولِ برکت کیلئے دُرُودِپاک پڑھ لینا چاہئے تاکہ ہماراپڑھاہوا دُرُودِپاک روزِ قیامت ہمارے لئے نورہواور ہماری بخشش ومَغْفِرت کا ذریعہ بھی بن جائے جیساکہ
سرکار پر پڑھا ہوا دُ رُود پاک کام آگیا
حضرتِسیِّدُناعبدُاللّٰہ بن عُمَررَضِی اللّٰہ تَعالٰی عَنْہماسے مروی ہے :
رَبِّ سَلِّمْ !کے کہنے والے پر
جان کے ساتھ ہوں نثار سلام
پڑھ لئے دل سے جس نے چار سلام (ذوقِ نعت، ص ۱۱۹)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! حُصولِ برکت ، ترقیٔ معرِفت اور حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی قُربت پانے کیلئے کثرتِ دُرُودو سلام سے بڑھ کرکوئی ذَرِیعہ نہیں ہے ۔ یقینا سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر دُرُود و سلام بھیجنے کے بے شُمارفَضائِل وبَرَکات ہیں ج نہیں اِحَاطَۂ تحریرمیں لانامُمْکن نہیں ہے۔
صلاۃ وسلام کے مَوضُوع پربے شُمار کُتُب تَصْنِیف کی جاچُکی ہیں ۔ اس کے فَضائِل و ثَمرات عُلمائے کرام بیان فرماتے رہتے ہیں ۔ قَلَم کی رَوشنائی تو خَتم ہوسکتی ہے، بیان کے اَلفاظ بھی خَتم ہوسکتے ہیں ، مگر حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمپر دُرُود وسلام کا اِحَاطَہ نہیں ہوسکتا۔یادرکھئے! دُرُودِپاک ایسا عمل ہے کہ خود رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ بھی کرتاہے ۔چُنانچہ قُرآنِ مَجیدفُرقانِ حَمید میں اِرشادِ باری تَعالیٰ ہے: اِنَّ اللہَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَیۡہِ وَ سَلِّمُوۡا تَسْلِیۡمًا ﴿۵۶﴾ (پ۲۲،الاحزاب:۵۶)
ترجمۂ کنزالایمان :بیشک اللّٰہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی)پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔
پوشِیدہ عِلْم
ایک مرتبہ صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَاننے عرض کی :’’ یارسُولَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی کیا رائے ہے اس فرمانِ باری عَزَّوَجَلَّ کے بارے میں ’’ اِنَّ اللہَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ ‘‘
نبیِّ اَکرَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا :’’اِنَّ ہٰذَا لَمِنَ الْمَکْتُوْمِ، لَوْلَااَنَّکُمْ سَاَلْتُمُوْنِیْ عَنْہُ مَا اَخْبَرْتُکُمْ بِہٖیعنی بے شک یہ پوشیدہ عِلْم سے متعلق بات ہے اگر تم لوگ مجھ سے اِس بارے میں سُوال نہ کرتے تو میں تُمہیں کُچھ نہ بتاتا۔‘‘اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ وَکَّلَ بِیْ مَلَکَیْنِ لَا اُذْکَرُ عِنْدَ عَبْدٍ مُسْلِمٍ فَیُصَلِّیْ عَلَیَّ اِلَّا، بے شک اللّٰہ عَزَّوَجَلَّنے میرے لیے دو فِرِشتے مُقرَّر فرمادیئے ہیں ، جس مُسلمان کے سامنے میرا ذِکر کیا جائے اور وہ مجھ پر دُرُود بھیجے ، قَالَ ذَاناکَ الْمَلَکَانِ :غَفَرَ اللّٰہُ لَکَ وَقَالَ اللّٰہُ وَمَلَائِکَتُہٗ جَوَابًا لِذَیْنِکَ الْمَلَکَیْنِ:آمِیْن،تو وہ دونوں فِرِشتے کہتے ہیں : ’’اللّٰہ
حضرتِ سیِّدُناعلّامہ جلالُ الدِّین سُیُوطِی شافِعی عَلَیْہ رَحْمۃُ اللّٰہِ الْقَوِی ’’تفسیر دُرِّ مَنثور ‘‘ میں اِبنِ نَجَّار اور اِبنِ مَرْدَوَیْہ کے حوالے سے بیان کردَہ رِوایت میں مزید اِضافہ نقل فرماتے ہیں : ’’وَلَا اُذْکَرُ عِنْدَ عَبْدٍ مُسْلِمٍ فَلاَ یُصَلِّیْ عَلَیَّ اِلَّااور جس مسلمان کے سامنے میرا ذِکر کیا جائے اور وہ مجھ پر دُرُود نہ بھیجے قَالَ ذٰلِکَ الْمَلَکَانِ: لَا غَفَرَ اللّٰہُ لَکَ ، وَقَالَ اللّٰہُ وَمَلَائِکَتُہٗ لِذَیْنِکَ الْمَلَکَیْنِ: اٰمِیْنتو وہ دونوں فِرِشتے کہتے ہیں :اللّٰہ عَزَّوَجَلَّتیری مَغْفِرت نہ فرمائے اور اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے فِرِشتے ان کے جواب میں ’’آمین‘‘ فرماتے ہیں۔‘‘(درمنثور،پ۲۲،الاحزاب،تحت الآیہ۵۶، ۶ / ۶۵۲ )
مُفَسّرِشہیرحکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مُفْتی احمد یار خان عَلَیْہ رَحْمۃُ الْحنَّان فرماتے ہیں:’’ مذکورہ آیتِ کریمہ (یعنی آیتِ دُرُود) سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی صَرِیح نعت ہے۔ اِس میں اِیمان والوں کو پیارے مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمپر دُرُود و سلام بھیجنے کا حُکم دیا گیا ہے۔ لُطف کی بات یہ ہے کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے قرآنِ کریم میں کافی اَحکامات صادِر فرمائے مثلاً نَماز، روزہ، حج ، وغیرہ وغیرہ مگر کسی جگہ یہ اِرشاد نہیں فرمایا کہ یہ کام ہم بھی کرتے ہیں،
اگر کوئی کام ایسا ہے جو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا بھی ہو، مَلائکہ بھی کرتے ہوں اور مسلمانوں کو بھی اُس کا حُکم دیا گیا ہوتو وہ صِرف اورصرف آقائے دوجَہان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پردُرُود بھیجنا ہے۔ جس طرح ہِلالِ عید پر سب کی نظریں جمع ہوجاتی ہیں اِسی طرح مَدینہ کے چاند پر ساری مَخلُوق کی اور خُودخالقکی بھی نظر ہے۔ (شانِ حبیب الرحمن، ص۱۸۳ ملخصاً)
برادرِاعلی حضرت، شہنشاہِ سُخَن ، حضرت مَولانا حسن رضا خان عَلَیْہ رَحْمۃُ الرَّحمٰن اپنے نعتیہ دِیوان ’’ذَوقِ نعت‘‘میں کیا خُوب اِرشاد فرماتے ہیں :
جِنکے ہاتھوں کے بنائے ہوئے ہیں حسُن و جَمال
اے حَسِیں ! تیری اَدا اُس کو پسند آئی ہے (ذوقِ نعت، ص۱۷۵)
ایسا تجھے خالِق نے طَرَح دار بنایا
یُوسُف کو تِرا طالِبِ دِیدار بنایا (ذوقِ نعت،ص ۳۲)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اللّٰہ عَزَّوَجَلَّنے مذکورہ آیتِ مُبارکہ میں یہ خبر دی ہے کہ ہم ہر آن اور ہر گھڑی اپنے پیارے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمپر رَحمتوں کی بارِش برساتے ہیں ۔ یہاں ایک سُوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب اللّٰ ہی رَحمتیں نازِل فرمارہا ہے تو ہمیں دُرُود شریف پڑھنے یعنی رَحمت کے لیے دُعا مانگنے کاکیوں حُکم دیا جارہا ہے، کیونکہ مانگی وہ چیز جاتی ہے جو پہلے سے حاصل نہ ہو، تو جب پہلے ہی سے رَحمتیں اُتر رہی ہیں ، پھر مانگنے کا حُکم کیوں دیا؟
اِس کا جَواب یہ ہے کہ کوئی سُوالی کسی دَروازے پر مانگنے جاتا ہے تو گھر والے کے مال و اَولاد کے حق میں دُعائیں مانگتا ہوا جاتاہے، سَخی کے بچے زِندہ رہیں ،مال سلامت رہے، گھر آباد رہے وغیرہ وغیرہ۔ جب یہ دُعائیں مالکِ مکان سنتا ہے تو سمجھ جاتا ہے کہ یہ بڑ امُہَذَّب سُوالی ہے، بھِیک مانگنا چاہتا ہے مگر
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ان چھینٹوں میں سے ایک چھینٹایہ ہے کہ رِوایت میں آتا ہے: ’’مَنْ صَلَّی عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاحِدَۃً صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَمَلَائِکَتُہُ سَبْعِیْنَ صَلَاۃً،یعنی جس نے نبیِّکریم ، رَء ُوْفٌ رَّحیم عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِوَ التَّسْلِیم پر ایک بار دُرُود ِ پاک پڑھا اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے فِرِشتے اس پرستَّر رَحمتیں نازِل فرماتے ہیں۔‘‘(مسند احمد ،مسند عبداللّٰہ بن عَمْرو بن العاص،۲/ ۶۱۴ ،حدیث:۶۷۶۶)
دُرُود شریف پڑھنا دَرْاَصل اپنے پَرْوَرْدَگار عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ سے مانگنے کی ایک اَعلیٰ ترکیب ہے۔
میرے آقا اعلیٰ حضرت،امامِ اَہلِ سُنَّت ، مُجدِّدِدین ومِلَّت،اِمام احمد رضا خان عَلَیْہ رَحْمۃُ الرَّحمٰن اپنے مشہورِ زمانہ نعتیہ دِیوان ’’حدائقِ بخشش شریف‘‘ میں بارگاہِ رِسالت میں عرض کرتے ہیں:
ہمیں بھیک مانگنے کو ترا آستاں بتایا (حدائقِ بخشش، ص ۳۶۳)
مُفَسّرِ شہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مُفْتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمۃُ الحنَّان مزید اِرشاد فرماتے ہیں : ’’اِس آیتِ مُقدَّسہ میں مُسلمانوں کوخبردار فرمادیا گیا کہ اے دُرُود و سلام پڑھنے والو! ہر گز ہر گز یہ گُمان بھی نہ کرنا کہ ہمارے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر ہماری رَحمتیں تُمہارے مانگنے پر مَوقُوف ہیں اور ہمارے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمتُمہارے دُرُود و سلام کے مُحتاج ہیں ۔ تم دُرُود پڑھو یا نہ پڑھو،اِن پر ہماری رَحمتیں برابر برستی ہی رہتی ہیں ۔تُمہاری پیدائش اور تُمہارا دُرُود و سلام پڑھنا تو اب ہوا۔ پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر رَحمتوں کی برسات تو جب سے ہے جب کہ ’’جب‘‘ اور ’’کب‘‘ بھی نہ بنا تھا۔ ’’جہاں ‘‘ ’’وہاں ‘‘ ’’کہاں ‘‘ سے بھی پہلے اِن پر رَحمتیں ہی رَحمتیں ہیں ۔ تم سے دُرُود و سلام پڑھوانا یعنی پیارے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے لیے دُعائے رَحمت منگوانا تُمہارے اپنے ہی فائدے کے لیے ہے تم دُرُود و سلام پڑھو گے تو اِس میں تُمہیں کثیر اَجر و ثواب ملے گا۔ ‘‘(شان حبیب الرحمن،ص۱۸۴ملخصاً )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اِنعامات کی بَرسات
حضرت سیِّدُناشیخ عبدالحق مُحدِّثِ دہلوی عَلَیہ رَحْمۃُ اللّٰہِ الْقَوِی ’’جذبُ الْقُلوب ‘‘میں ارشادفرماتے ہیں :’’جب بندئہ مُومن ایک بار دُرُود شریف پڑھتا ہے تو اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ)اس پردس بار رَحمت بھیجتا ہے، (دس گُناہ مٹاتا ہے ) دس دَرَجات بُلَند کرتا ہے، دس نیکیاں عطا فرماتا ہے، دس غلام آزاد کرنے کا ثواب (التر„غیب والتر „ھیب، کتاب الذکر والدعاء،الترغیب فی اکثارالصلاۃ علی النبی،۲/ ۳۲۲، حدیث: ۲۵۷۴) اور بیس غَزَوات میں شُمولیت کا ثواب عطا فرماتا ہے۔ (فردوس الاخبار، باب الحاء، ۱/۳۴۰ ،حدیث:۲۴۸۴) دُرُودِپاک سببِ قُبولیتِ دُعا ہے،(فردوس الاخبار، باب الصاد،۲/۲۲،حدیث:۳۵۵۴) اِس کے پڑھنے سے شَفاعتِ مصطفیٰ
حضرت سیِّدُناشیخ عبدالحق مُحدِّثِ دہلوی عَلَیہ رَحْمۃُ اللّٰہِ الْقَوِی مزید فرماتے ہیں : ’’دُرُود شریف سے مصیبتیں ٹلتی ہیں ، بیماریوں سے شِفاء حاصل ہوتی ہے، خوف دُور ہوتاہے، ظُلم سے نَجات حاصل ہوتی ہے، دُشمنوں پرفَتْح حاصل ہوتی ہے، اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ)کی رِضا حاصل ہوتی ہے اور دل میں اُس کی مَحَبَّت پیدا ہوتی ہے، فِرِشتے اُس کا ذِکر کرتے ہیں ، اَعمال کی تکمیل ہوتی ہے، دل و جان، اسباب و مال کی پاکیزگی حاصل ہوتی ہے، پڑھنے والاخُوشحال ہوجاتاہے، بَرَکتیں حاصل ہوتی ہیں ، اَولاددَر اَولاد چار نسلوں تک بَرَکت رہتی ہے۔ ‘‘(جذبُ القلوب، ص۲۲۹)
دُرُود شریف پڑھنے سے قِیامت کی ہولناکیوں سے نَجات حاصل ہوتی ہے، سَکَرَاتِموت میں آسانی ہوتی ہے، دُنیا کی تَباہ کارِیوں سے خَلاصی
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
سَعادَتِ عُظْمٰی
حضرت سیِّدُناشیخ عبدالحق مُحدِّثِ دہلوی عَلَیہ رَحْمۃُ اللّٰہِ الْقَوِی ’’جذبُ الْقُلوب‘‘ میں مزید فرماتے ہیں :’’دُرُودوسلام پیش کرنے والے کے لیے سعادت دَر سعادَت یہ ہے کہ اُسے سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمبنفسِ نفیس جوابِ سلام سے مُشرَّف فرماتے ہیں ۔ ایک اَدنیٰ غُلام کے لیے اِس سے بالا تَر سعادَت اور کون سی ہوسکتی ہے کہ رَحمت ِعالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمخُود جوابِ سلام کی صُورَت میں دُعائے خَیروسَلامَتی فرمائیں ۔ اگر تمام عُمر میں صِرف ایک بار بھی یہ شَرف حاصل ہوجائے تو ہَزارہا شَرافت وکَرامت اور خَیر وسَلامتی کا مُوجب ہے۔ ‘‘ (جذبُ القلوب، ص۲۳۰)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّتبلیغِ قُرآن وسُنَّت کی عالمگیر غیر سیاسی تَحریک دعوتِ اِسلامی کے مَہکے مَہکے مدَنی ماحول میں بکثرت سُنَّتیں سیکھی اور سِکھائی جاتی ہیں،فَرائِض وواجبات کی پابندی کے ساتھ ساتھ سُنَن ومُسْتحبات کی پابندی کا بھی ذِہن دیا جاتا ہے ،نیز ذِکر ودُرُود کی کثرت کا بھی عادی بنایا جاتا ہے ۔اس کے علاوہ حمدِ خُداعَزَّوَجَلَّاور نعتِ پاکِ مُصْطفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
مُصْطَفٰے جانِ رَحْمَت کا دِیدار
مَرکزُالا َو ْ لیا(لاہور ) کے مُقیم اِسلامی بھائی کے بیان کالُبِّ لُباب کچھ اسطرح ہے کہ خُوش قِسمَتی سے ایک بار مجھے عاشِقانِ رسُول کے ہمراہ سُنَّتوں کی تَربیت کے لیے مدَنی قافِلے میں سَفر کی سعادَت نصیب ہوئی۔سَفر کے دوران ایک روز شُرکائے قافِلہ نے مَحفلِ نعت کا اِنْعِقاد کیا جس میں عاشِقانِ رسُول نے نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی مَحَبَّت میں ڈوب کر پُر سو زاَنداز میں نعتِ رسُول پڑھیں ج نہیں سُن کرمیرا دل چوٹ کھا گیا اور اسی سوز وگداز کے عالَم میں میری آنکھ لگ گئی ۔ ظاہری آنکھیں توکیا بند ہوئیں دل کی آنکھیں روشن ہو گئیں ۔ کیا دیکھتاہوں کہ میرے سامنے سرکارِ مدینہ ،قرارِ قلب و سینہ، فیَض گنجینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جلوہ فر ماہیں اور میں بِلک بِلک کے رو رہا ہوں ۔ اتنے میں سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو مجھ اَدنیٰ اُمَّتِی پر رَحم آ گیا اور آپ نے اپنے دامنِ رَحمت کو وسیع فر مایا اور مجھ عِصْیاں شعار کو آغوشِ رَحمت میں جگہ عطا فرمائی۔ مجھے یوں لگا جیسے مجھے جہاں بھر کا خَزانہ مل گیا ہو۔اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اے ہمارے پیارے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ! ہمیں نبیِّکریم ، رَء ُوْفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی سچی مَحَبَّت عطافرما،زندگی بھر آپ کی سنتوں پر چلنے اورآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی ذاتِ طیِّبہ پر کثرت سے جھوم جھوم کر دُرُدوسلام کے نذرانے پیش کرنے کی توفیق عطافرما ۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
٭…٭…٭…٭…٭…٭
0 Comments