Quwatte Hafza aik anmol Nemat

قوتِ حافظہ ایک انمول نعمت

ایک زمانہ تھا جب انسان اُڑتے پرندوں اور تیرتی مچھلیوں کو دیکھ کر متأثر ہوتا تھا، چمکتے چاند اور دمکتے ستاروں کو دیکھ کر حیران ہوتااور بلند و بالا پہاڑوں کی شان و شوکت کے آگے مرعوب ہوتا تھامگر جب اپنی دماغی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے غور وفکر کے سمندروں میں غوطہ زن ہوا تو  کائنات مُسَخَّر (فتح)کرنے کا راز اس پر آشکار ہوگیا۔اسی عقلِ انسانی کے ذریعے اس نے جہاز بنائے ، سمندر کی موجوں کا سینہ چیر تی کشتیاں اور بحری جہازوں کی صورت میں ایک نیا جہان آباد کر دیا۔آسمان سے باتیں کرتی بلند وبالا عمارتوں کا وہ تسلسل قائم کیا جس کا ماضی میں تصور بھی ناممکن  تھا۔ہمارے بزرگانِ دین، اسلاف ،بڑے بڑےحکماء و اَطِبَّاء اور نامور مسلمان سائنسدانوں نے اس نعمت کا بھرپور استعمال کیااور ایسے کارنامے سرانجام دیےجو رہتی دنیا کے لئے یاد گار بن گئے۔یوں تو انسان کی تخلیق کے ابتدائی دور سے ہی قوتِ حفظ اور ذہانت کے حیران کردینے والے نظارے دیکھنے کو ملتے رہے مگر سرکارِ دو عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی امّت کوحفظ و ذہانت کی یہ قوت کامل و اَکمل طور پرعطا ہوئی جیسا کہ حضرت سَیِّدُنا قتادہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نےفرمایا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اس امت کو حفظ اور یادداشت کی وہ غیر معمولی صلاحیت عطافرمائی ہےجس سے گزشتہ امتیں محروم تھیں۔(1)  گویابے مثال قوتِ حفظ و 
Quwatte Hafza aik anmol Nemat
Quwatte Hafza aik anmol Nemat

ذہانت اس امت کا خاصہ ہے۔مگر جوں جوں وقت زمانۂ رسالت سےدور ہوتا گیا اس نعمت کے ظہور میں کمی واقع ہونے لگی۔اِس کے اَسباب پر بھی اگر غور کیا جائے تو اس شعر کا مِصدَاق نظر آتے ہیں کہ 
دیکھے ہیں یہ دن اپنی ہی غفلت کی بدولت
سچ ہے کہ بُرے کام کا انجام بُرا ہے
  ہر زمانے میں ایک مخصوص طبقہ ایسا رہا ہے  کہ جنہیں اللہ  عَزَّ    وَجَلَّ قوتِ حافظہ  کی ایسی دولت عطا فرماتا ہے کہ چاروں طرف  نہ صرف ان کا شُہرہ ہوجاتا ہے بلکہ وہ ایسے حیران کن کارنامے سرانجام دیتے ہیں کہ دنیاانگشت بدنداں (حیران)رہ  جاتی ہے۔ جیسا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ  الرَّحْمٰن اَسلاف کی عظیم یادگار تھے جن کے حفظِ قرآن کے بارے میں منقول ہےکہروزانہ ایک پارہ یا د فرمالیا کرتے تھے اور یوں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ نے تیس دن میں مکمل قرآنِ مجید حفظ فرمالیا تھا۔(1)میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بھول دماغی امراض میں سے ایک مرض ہے جو قابلِ علاج ہےاسی لیے علماء نے اس موضوع پر کتابیں لکھیں اور اس کا علاج تجویز کیا۔ امت کی خیرخواہی کے جذبے کے تحت مبلغِ دعوتِ اسلامی حافظ ابو البِنتَين  محمدحسان رضاعطاری المدنیسَلَّمَہُ الغنینے مجلس المدینۃ العلمیۃ سے  خواہش کا اظہار فرمایا کہ قوتِ حافظہ کے موضوع پر ایسی کتا ب  مرتب کی
 جائے جس میں حافظہ بڑھانے کے اسباب اور  اللہ والوں  کے حیرت انگیز حافظے  کی حکایات سادہ اور دلچسپ انداز میں شامل ہوں نیز اس میں طبی  سائنسی   تحقیقات کو بھی آسان کرکے شاملِ کتاب کیا جائے ۔ آپ کی اس ترغیب پر المدینۃ العلمیۃ کے مدنی اسلامی بھائیوں کو یہ اہم  کام سو نپا گیا ۔اَلحَمدُلِلّٰہِ  عَزَّ  وَجَلَّ!کتاب  کو جامع بنانے کے لیے اس موضوع پر لکھی گئی عربی ،اردو، انگریزی  مطبوعہ کتب کے ساتھ ساتھ  عربی مخطوطات سے بھی استفادہ کیا گیا ہے ۔ اس کتاب پر بالخصوص دو مدنی اسلامی بھائیوں ابو عاطرمحمدناصر جمال عطاری المدنی اور ابوسلمان محمد عدنان چشتی المدنی سَلَّمَہُمَا اللّٰہُ الْغَنِی نے کام کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
… زرقانی علی المواہب ، المقصد الرابع،خصائص امتہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ،۷/۴۷۸

Post a Comment

0 Comments